صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
ہیری پوٹر اور بانگ درا
دو ڈرامے
محمد خلیل الرحمٰن
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
ہیری پوٹر ان ٹربل ۔ اقتباس
قاضی:۔
لیکن یہ کہ ان کے خلاف ایکشن تو لینا ہی پڑے گا۔ ان ظالموں نے، شائر،
گلوسسٹر شائر، اور گلن شائر کی طرز پر کوچۂ ثقافت کا نام بھی تبدیل کر دیا
ہے۔
نقیب:۔ وہ کیسے سر؟
قاضی:۔ یہ کراچی شائر، لاہور شائر، پنڈی شائر، یہ سب کیا ہے ؟
نقیب:۔ یہ شائر کراچی ہے۔ یہاں پر صبح کو نزلہ اور شام کو کھانسی ہے۔
قاضی:۔ اوچے برج لاہور شائر دے۔
نقیب:۔
تھے تو آباء وہ تمہارے ہی مگر تم کیا ہو۔
ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظرِ فردا ہو؟
قاضی:۔ خاموش بے ادب گستاخ۔ اسی لیئے تو ہم سو موٹو نوٹس لے رہے ہیں۔
(اچانک ڈرامائی انداز اختیار کر تے ہوئے، جادوگروں کو مخاطب کرتا ہے )۔
میرا مطلب ہے۔ ایک مرتبہ پھر میں تمہیں کہتا ہوں۔ فوراً یہاں سے دال فے عین یعنی دفع ہو جاؤ۔ ورنہ موت تمہارا مقدر ہے۔
(ایک مرتبہ پھر بگل بجتا ہے )۔
نقیب:۔ با ادب با ملاحظہ ہوشیار۔
امیر حمزہ کے پوتے شہزادہ نور الدہر اور جادو نگری کی شہزادی مخمور تشریف لاتے ہیں۔
(تمام
جادوگر اسٹیج کی پچھلی جانب ایک قطار بنا کر با ادب کھڑے ہو جاتے ہیں۔
مخمور اور اس کے پیچھے شہزادہ نور الدہر اسٹیج پر داخل ہوتے ہیں )۔
شہزادہ نور الدہر:۔ (لہراتی ہوئی مخمور کے پیچھے فلمی گیت گاتے ہوئے داخل ہوتا ہے )۔
آ لوٹ کے آ جا میرے میت۔ تجھے میرے گیت بلاتے ہیں۔
میرا سونا پڑا رے سنگیت۔
میرا سونا پڑا رے سنگیت۔
تجھے میرے گیت بلاتے ہیں۔
مخمور:۔ (مڑ کر نور الدہر کی طرف دیکھتے ہوئے ) چلو اب منہ دیکھی محبت نہ جتاؤ۔ میں ایسے بے وفا سے بات نہیں کرتی۔
شہزادہ نور الدہر:۔ اے مغرور لڑکی۔ یہ مجھ غریب پر کیا ظلم ہے کہ خود ہی مجھے اپنا دیوانہ بنایا اور پھر خود ہی بھول گئیں۔
مخمور:۔ کہو صاحب کیا ہے۔ کیوں میرا پیچھا کر رہے ہو۔ لو اچھا! میں ٹھہر جاتی ہوں، اب بولو کیا کہتے ہو؟
نور الدہر:۔ میں تو تمہاری جدائی میں دیوانہ ہو رہا ہوں۔
٭٭٭