صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


حرف تمنا

نوید صدیقی

جمع و ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                       ٹیکسٹ فائل

غزلیں

بیان صورت حالات کر رہا ہے کون

جو بات سچ ہے وہی بات کر رہا ہے کون


بساط وقت پہ جمہوریت کے داؤ سے

کچھ اور کم مری اوقات کر رہا ہے کون


کہیں حقوق کہیں مذہبی عناد کی جنگ

یوں ریزہ ریزہ مواخات کرہا ہے کون


اے میرے چارہ گرو، رہبرو، کہو کچھ تو

جو تم نہیں تو یہاں رات کر ر ہا ہے کون


ہیں بے گناہ یہ لیڈر ، یہ اہل زر، یہ وزیر

تو ہم پہ ظلم کی برسات کر رہا ہے کون


جو اہل عقل ہیں، سب جانتے سمجھتے ہیں

وطن کو نذر مفادات کر رہا ہے کون


نودی جن سے غریبوں کی جاں عذاب میں ہے

بپا یہ نت نئی آفات کر رہا ہے کون

٭٭٭



بیاں میں جرم کے حد سے گزر رہے ہیں لوگ

خلاف واقعہ تحریر کر رہے ہیں لوگ


شعور کا ہے کرشمہ یہ شوق تنہائی

کہ رفتہ رفتہ نظر سے اتر رہے ہیں لوگ


امیر شہر تری سادگی قیامت ہے

تو محو جشن ہے اور جل کے مر رہے ہیں لوگ


یہ آج کل کا نہیں، ہے رواج صدیوں کا

ہوا جدھر کی چلی بس ادھر رہے ہیں لوگ


مجھے بھی اپنی زباں کھولنا پڑے گی نوید

مری خموشی پہ الزام دھرے رہے ہیں لوگ

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                       ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول