صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
حرفِ خاموش
حمیدؔ ناگپوری
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
فکر پابندئ حالات سے آگے نہ بڑھی
زندگی قیدِ مقامات سے آگے نہ بڑھی
ہم سمجھتے تھے غمِ دل کا مداو ا ہوگی
وہ نظر پرسشِ حالات سے آگے نہ بڑھی
اُن کی خاموشی بھی افسانہ در افسانہ بنی
ہم نے جو بات کہی بات سے آگے نہ بڑھی
سرخوشی بن نہ سکی زہرِ الم کا تریاق
زندگی تلخئ حالات سے آگے نہ بڑھی
عشق ہر مر حلۂ غم کی حدیں توڑ چُکا
عقل اندیشۂ حالات سے آگے نہ بڑھی
ایسی جنت کی ہوس تجھ کو مُبارک زاہد
جو ترے حسنِ خیالات سے آگے نہ بڑھی
نگہِ دوست میں توقیر نہیں اُس کی حمیدؔ
وہ تمنّا جو مناجات سے آگے نہ بڑھی
* * * *
تبسّم مین نہ ڈھل جاتا گدازِ غم تو کیا کرتے
کہ یہ شعلہ نہ بن جاتا اگر شبنم تو کیا کرتے
لٹا دیتے نہ اپنی زندگانی ہم تو کیا کرتے
نگاہِ لطف کا ہوتا وہی عالم تو کیا کرتے
یونہی دیر و حرم کی منزلوں میں ٹھوکریں کھاتے
سہارا گر نہ دیتی لغزشِ پیہم تو کیا کرتے
حمیدؔ اچھا ہوا خوابِ طلسمِ آرزو ٹوٹا
کہ یہ محفل نہ ہو جاتی برہم تو کیا کرتے
* * * *
قبول کرکے تیرا غم خوشی خوشی میں نے
ترے جمال کہ بخشی ہے زندگی میں نے
بس اک نگاہِ توجہ پہ اس طرح خوش ہوں
کہ جیسے دولتِ کونین لوُٹ لی میں نے
دھڑک رہا تہا مرے ہر نفس میں دل اُن کا
سنی قریب سے آواز دور کی میں نے
زمانہ تا اَ بد اُن کو بھر نہیں سکتا
جگر پہ کھاۓ ہیں وہ زخمِ دوستی میں نے
تیرے جما ل کی سر مستیوں میں گُم ہو کر
ہر ایک ساعتِ ہستی گزاردی میں نے
خداۓ دو جہاں اس جُرم کو معاف کرے
اڑائ ہے لبِ گلرنگ کی ہنسی میں نے
حمیدؔ مجھ کو زمانہ بھلا نہیں سکتا
بنا لیا ہے محّبت کو زندگی میں نے
***