صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
حمد و نعت
ڈاکٹر محمد شرف الدین ساحلؔ
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
حمد
خدا قلاّش کو بھی شان و شوکت بخش دیتا ہے
وہی ذراتِ بے مایہ کو عظمت بخش دیتا ہے
وہ شہرت یافتہ کو پل میں کردیتا ہے رسوا بھی
ذلیل و خوار کو چاہے تو عزت بخش دیتا ہے
کبھی دانشوروں پر تنگ کردیتا ہے وہ روزی
کبھی جاہل کو بھی انعامِ دولت بخش دیتا ہے
وہ لے کر تاجِ شاہی کو کسی سرکش شہنشاہ سے
کسی کمزور کو دے کر حکومت بخش دیتا ہے
وہی بے چین رکھتا ہے امیرِ شہر کو شب بھر
یقیں کی سیج پر مفلس کو راحت بخش دیتا ہے
فضائے شر میں، کارِخیر کو ملتی ہے یوں عزت
وہ جب نفرت کے بدلے دل کو چاہت بخش دیتا ہے
سمجھ لیتا ہے ساحلؔ جو بھی اس رازِ مشیت کو
وہ اُس انسان کو نورِ حقیقت بخش دیتا ہے
* * * *
کچھ پتھروں کو قیمتی پتھر بنادیا
قطرے کو تونے سیپ میں گوہر بنا دیا
یہ بھی اصل میں تری تقدیر کا کمال
جس نے امیرِ شہر کو نوکر بنا دیا
دستِ دعا کو دیکھ کے جب مہرباں ہوا
بے انتہا غریب کو افسر بنا دیا
کل رو رہا تھا جو، ہے وہی آج شادماں
بدتر کو تونے آن میں بہتر بنا دیا
علما بھی اس کی فکر گم ہوکے رہ گئے
کم علم کو اک ایسا سخنور بنا دیا
اس طرح سے بچا لیا اپنے خلیلؑ کو
نارِ غضب کو پھول کا بستر بنا دیا
جس کو بھی چاہا اس کو دیا عزت و شرف
اور جس کو چاہا اپنا پیمبر بنا دیا
خنجر کو شاخِ گل کی کبھی دی نزاکتیں
اور شاخِ گل کو وقت پہ خنجر بنا دیا
لذت نشاط کی ملی ہر حال میں اسے
ساحلؔ کا تونے ایسا مقدر بنا دیا
* * * *
نعت
خوشا ہر گوشۂ سیرت منّور ہے محمدؐ کا
مثالِ آئینہ شفاف پیکر ہے محمدؐ کا
صبا مس ہوکے جب گزرے اسے مستی میں آجائے
بسا خوشبو میں ایسا جسمِ اطہر ہے محمدؐ کا
اسی سے ماہ و انجم روشنی کی بھیک لیتے ہیں
کچھ اِس انداز سے چہرہ منور ہے محمدؐ کا
لکھیں اس کے سوا تعریف کیا ہم اس کی عظمت کی
ریاضِ خلد دنیا میں فقط گھر ہے محمدؐ کا
تصدق دولتِ کونین ہے جس کے تقدس پر
جہانِ فقر و فاقہ میں وہ بستر ہے محمدؐ کا
***