صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
حیاتِ حاجی پیر رحمۃ اللہ علیہ
ماسٹر حمیرانی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
شہنشاہِ کچھ حاجی پیر باباؒ کے مختصر حالات
متعدد عظیم ہستیوں کے حالاتِ زندگی تحریر کیے جاتے ہیں ۔ اُن عظیم ہستیوں کے حالاتِ زِندگی قلم بند کرنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ عوام کو اُن کی حیات و خدمات کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل ہوں نیز لوگوں کو ان عظیم ہستیوں کے نقشِ قدم پر چل کر اپنی زندگی سنوارنے کی توفیقِ رفیق حاصل ہو۔
اِسلام ، امن و سلامتی کا
دین ہے کیونکہ اِس کے معنیٰ ہی اَمن و سلامتی کے ہوتے ہیں ۔ اِسلام پوری
دُنیا کا سب سے بہترین دینِ خدمت ہے۔ اِس نے تمام عالمِ اِنسانی کی خدمت
کی ہے۔ اِسی عظیم ، سچے، دین خدمت کے ایک عظیم سپوت نے نہ صرف یہ کہ اپنے
دین کی عظیم خدمت اَنجام دی ہے بلکہ اَدیانِ عالم کی تفریق کو بھلا کر
تمام عالم کی نوعِ اِنسانیت کی خدمت میں اپنے وجودِ خاکی کو قُربان کر کے
اللہ عزّ و جلّ کے پیارے بندوں کی فہرست میں اَپنا نام درج کروا چکا ہے۔یہ
مختصر کتابچہ دین خدمت کے اُسی عظیم سپوت کے حالاتِ زِندگی کا آئینہ دار
ہے۔
ہمارے اِس کتابچہ کے مرکزی
کردار اللہ کے ولی حاجی پیر رحمۃ اللہ علیہ ہیں ، وہ پابندِ شریعت، مبلغِ
اِسلام، صوفی ِ با صفا تھے۔ یہ اُن کی دینی خدمت ہی تو تھی کہ ایک غیر
مسلم بڑھیا کی فریاد رسی کی اور اِنسانی سماج کو پریشان کرنے والے لٹیروں
کا دِلیری سے سامنا کرتے ہوئے شہید ہوئے۔ اُن کی شہادت اُن کی دِینی اور
سماجی خدمت کی عمدہ مِثال ہے۔ دِین اِسلام کے مطابق ہر شہید جنتی ہے، لیکن
اُس میں بھی دِینی اَحکامات کی پابندی کا عنصر شامل ہے۔ سماج سیوا
کے مدعی اور ظاہری دِکھاوا کرنے والا سماج اور اُس کے لیڈران بھی جب اس
عظیم ولی اللہ کے حالاتِ زندگی کا مطالعہ کریں گے اور کون کون سے کام کرنے
سے اور کیسی زندگی جینے سے سماج کی خدمت ہو سکتی ہے اس بات کو سمجھیں گے
تو یہ عوام الناس کی فلاح و بہبود ہی کا کام ہو گا۔
آج کے اِس دور میں مبینہ طور پر سدھرے ہوئے لوگ کہتے ہیں کہ خدمت ہی
سچا مذہب ہے۔ جس مذہب میں خدمت کا جذبہ نہیں ہے ، وہ مذہب ہی نہیں ہے۔
لیکن دین ِ اِسلام کی مقدس اور عظیم ہستیوں نے (یعنی بزرگانِ دین،
اَولیائے کرام ، صوفیائے کرام اور فقیروں نے یہ سمجھایا ہے کہ دراصل دین
اِسلام کے اَحکامات کی پابندی ہی خدمت ہے۔کیونکہ اِسلامی شریعت نے حقوق
العباد کی ادائیگی پر بھی اُتنا ہی زور دیا ہے جتنا حقوق اللہ کی ادائیگی
پر۔اِسی لیے سچے مسلمان تو اَولیاء اللہ ہی ہیں ۔ جنہوں نے دِین ِ اِسلام
کی روٗح کو نہ صرف یہ کہ سمجھا بلکہ اس کی صحیح تعلیمات کا لوگوں کو درس
بھی دیا۔جن لوگوں نے دین اِسلام کی تعلیمات کا دَرس لیا اور اُس پر عمل
کیا وہی سچے مسلمان ہیں ۔اَیسے فقیروں نے صحیح معنوں میں اِسلامی زندگی
پیش کی۔اور دُنیا دار لوگوں نے اُن کی زندگی میں سے دَرس حاصل کر کے
اِسلام کے اَمن و سلامتی کے پیغام کو قبول کیا۔اس کے باوجود اسلام تلوار
سے پھیلا ہے ، کہنے کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا ہے؟ ہندوستا ن کے
گاؤں گاؤں میں اسلام کے عظیم اولیائے کرام کے مزارات مرجع خلائق ہیں ۔ ان
مزارات میں دین ِ اسلام کی تاریخ کے روشن اوراق دفن ہیں ۔ تاریخ کے ان
اوراق پر تبلیغ دین، خدمتِ خلق کے لباس میں ملبوس دین اسلام کی صحیح تصویر
سنہرے حروف سے لکھی ہوئی نظر آتی ہے۔اولیائے کرام کی تاریخ کے مطالعہ سے
معلوم ہوتا ہے کہ فلاں بزرگ کی تبلیغ اور وعظ و نصیحت سے فلاں قوم مسلمان
ہوئی۔ یا پھر دین و مذہب سے ناواقف ہزاروں لوگ دین و مذہب کی نعمتِ عظمیٰ
سے سرفراز ہوئے۔ یا پھر کسی بزرگ یا پیر نے خدمتِ خلق کے جذبے سے بڑے بڑے
بہادروں اور سورماؤں جیسے عظیم کارنامے انجام دیے۔ اور ان کے اخلاقِ حسنہ
سے متاثر ہو کر لوگ مسلمان ہوئے۔ سبھی بزرگوں کے حالات زندگی میں
عموماً یہی بات نظر آتی ہے۔ وہ لوگ سچے مسلمان تھے ، اسی لیے اللہ کے ولی
کا درجہ پایا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭