صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


حیرت باقی رہ جاتی ہے

کلیم احسان بٹ  

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                         ٹیکسٹ فائل

غزلیں 


اندر سے کھلے گا کہ یہ باہر سے کھلے گا

اس غار کا منہ کون سے منتر سے کھلے گا

مٹی کو مری چاک پہ رکھا تو گیا ہے

میں کیا ہوں کسی دستِ ہنر ور سے کھلے گا

دستک میں کسی اور کے دروازے پہ دوں گا

دروازہ کوئی اور برابر سے کھلے گا

منزل تو مجھے خیر مقدر سے ملے گی

رستہ تو میرے پیر کی ٹھوکر سے کھلے گا

اس عہد میں اب کوئی پیمبر نہیں ہوگا

عقدہ جو کھلے گا کسی شاعر سے کھلے گا

٭٭٭



تیغِ شکستہ، تیرِ خمیدہ سے جنگ میں

لڑتا ہے کون دستِ بریدہ سے جنگ میں

کرنا پڑے گا مجھ کو عدو سے مکالمہ

وہ بڑھ رہا ہے خطِ کشیدہ سے جنگ میں

مجھ کو ملا ہے مالِ غنیمت سے اک قلم

میں نے بھری تھی آگ قصیدہ سے جنگ میں

اک مردِ باراں دیدہ ہمیں روکتا رہا

اس خونِ گرم و برقِ تپیدہ سے جنگ میں

آؤ نہ بار بار یوں میرے خیال میں

روکو نہ اس طرح نمِ دیدہ سے جنگ میں

دربار میں کہا تھا ستارہ شناس نے

ہارے گا وہ غلامِ خریدہ سے جنگ میں

منصورؒ ہو، حسینؓ ہو یا ہو کلیمؔ تم

ہوتے ہیں سر بلند چنیدہ سے، جنگ میں

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

 ورڈ فائل                                                                         ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول