صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
علم حدیث میں خواتین کا کردار
نا معلوم
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقتباس
اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے، اس کی تہذیب و تمدن، ثقافت و حضارت، اس کے نظم ونسق، قوانین و ضوابط اور طریقہ تعلیم و تربیت سرمدی و آفاقی ہے، یہی وجہ ہے کہ اسلام ہمیشہ سے جہالت و ناخواندگی اور آوارگی کا کھلا دشمن اور علم و معرفت، شائستگی اور آراستگی کا روز ازل سے ایک مخلص ساتھی اور دوست رہا ہے۔ چنانچہ اس نے انسانیت کو بغیر کسی تفریق مرد وزن لفظ "اقرء" سے مخاطب کیا اور "فاعلم انہ لا الہ الا اللہ" (1) یعنی ایمان لانے سے پہلے علم و معرفت کی اہمیت و افادیت کو اجاگر کیا اور "قل ہل یستوی الذین یعلمون والذین لا یعلمون" (2) جیسے پرکشش وپر شکوہ نصوص سے عالم و جاہل کے مابین ہمسری کی نفی کر دی۔ نیز "یرفع اللہ الذین آمنوا منکم والذین اوتوا العلم درجات" (3) اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے "نضر اللہ امرءا سمع مقالتی فوعاہا ثم اداہا الی من لم یسمعہا" (4) جیسے قیمتی اور بیش بہا فرمودات سے حصول علم کی ترغیب دی ہے سوائے تین علوم علم سحر، علم نجوم اور علم کہانت کے تمام علوم وفنون کے سیکھنے سکھانے، پڑھنے پڑھانے کی مکمل آزادی اور رخصت دے رکھی ہے۔
قرآن مجید کے علاوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بلا تفریق مرد وزن اس کے حصول کا حکم اور جا بجا اس کی اہمیت و فضیلت کو بیان کیا ہے، چنانچہ ابن ماجہ کی ایک روایت ہے کہ "طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم" (5) یعنی تمام مسلمانوں پر علم دین حاصل کرنا فرض ہے۔ اس میں مرد و عورت دونوں کے لئے حکم ہے اور اس پر علماء امت کا اجماع ہے۔
عورت انسانی معاشرہ کا وہ اہم عنصر ہے جس کے بغیر معاشرہ وسماج کا تصور ہی ممکن نہیں، عورت انسانی ترقی کا زینہ اور اجتماعی زندگی کی روح ہے، عورت عالم انسانی کی بقا اور اس کے تحفظ کی ضامن ہے، نیز کائنات گل گلزار کی محافظ ہے۔ "یا ایہا الناس انا خلقناکم من ذکر وانثی وجعلناکم شعوبا وقبائل لتعارفوا" (6)۔ عورت افزائش نسل اور اولاد کی تعلیم و تربیت کی اعلی ذمہ دار ہے، اس کی گود جہاں ایک طرف شیر خوار بچوں کی جائے پرورش ہے، وہیں دوسری طرف اس کی آغوش حضارت و تمدن اور تعلیم و تربیت کا گہوارہ ہے، عورت روئے زمین پر اللہ کی نشانی بن کر آئی اور رہتی دنیا تک اس چمن کی عزت اور آبرو بنی رہے گی، ان شاء اللہ۔ ارشاد باری تعالی ہے: "ومن آیاتہ ان خلق لکم من انفسکم ازواجا لتسکنوا الیہا وجعل بینکم مودۃ ورحمۃ" (7)۔ عورت ناقص العقل تو ہے لیکن تعلیم و تعلم سے کوری نہیں، عورت ناقص الدین تو ہے مگر عبادت سے مرفوع القلم نہیں، عورت پردہ کی پابند ضرور ہے لیکن غزوات جہاد میں شرکت کی مستحق بھی ہے۔
٭٭٭