صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
حیدر قریشی کی نظمیں
حیدر قریشی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
حیدر قریشی کی نظمیں
درد
گہرے سناٹے میں
دُور سے
کالے انجن کی سیٹی کی آواز آتی ہوئی
دل کو بھاتی ہوئی
اک لرزتی، سسکتی صدا
دُور ہوتے ہوئے
کسی تانگے کے گھوڑے کی ٹاپوں کی آواز
تانگے کے پہیوں کی آواز سے مل کے
کوئی انوکھا سا جادو جگاتی ہوئی
دکھ کا احساس دیتے ہوئے
دُور ہوتے ہوئے
منظروں کی صدا
***
ایک اداس کہانی
یہ کیسی دُھند سی پھیلی ہے
میرے چار سُو
کچھ بھی نظر آتانہیں
چاروں طرف مہکے ہوئے، پھیلے ہوئے
شادابیوں، زر خیزیوں کے
کتنے ہی منظر ہیں
لیکن دُھند نے سارے مناظر
اپنے دامن میں کچھ اِس ڈَھب سے چھُپائے ہیں
مری نظریں کسی منظر کو بھی چھو ہی نہیں پاتیں
مگر کانوں میں سارے منظروں کی
مدھ بھری جھنکار پےہم گونجتی ہے
کوئی انجانی (یا شاید جانی پہچانی سی)
راحت بخشتی ہے
صدا جھنکار اور چہکار کی صورت
رگِ جاں تک اُترتی ہے،لہو میں بولتی ہے
روح میں رس گھول دیتی ہے
مگر دل میں نہیں آتی
کہ دل کے دیس میں آنے کے سارے راستے
آنکھوں سے آتے ہیں
٭٭٭