صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
حیدر قریشی کے ماہیے
حیدر قریشی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
ماہیے
خوشیوں کی گھڑی آئی
آنکھ کے صحرا میں
یادوں کی جھڑی آئی
***
پیپل کی گھنی چھایا
گذرے زمانے کا
سایہ کو ئی لہرایا
***
اک رُوح کا قصہ ہے
میرے بدن ہی کا
جو گم شدہ حصہ ہے
***
جنموں کی اُداسی ہے
جسم ہے آسُودہ
پَر رُوح تو پیاسی ہے
***
مسجد ہے نہ مندر ہے
دل یہ ہمارا تو
اک دکھ کا سمندر ہے
***
مل خاک نشینوں سے
چاند طلوع ہوتے
ہیں جن کی جبینوں سے
٭٭٭