صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
گمان کا صحرا
مصحف اقبال توصیفی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
میں ریزہ ریزہ بکھر جاؤں گا، سنبھال مجھے
نگاہ سے نہ گرا، دل سے مت نکال مجھے
میں بے ادب کوئی ٹیڑھا سوال کر بیٹھوں
تو اپنی جُود و سخا کے کنویں میں ڈال مجھے
نگاہ تُو نے جھکا لی تو چپ رہا ورنہ
ابھی تو کرنے تھے تجھ سے کئی سوال مجھے
وہ آندھی آئی۔ وہ اک نیند کا کواڑ گرا
یہ کیسے خواب میں آنے لگے خیال مجھے
یہی زمیں ، مری دوزخ ہے، میری جنت بھی
میں تھک گیا ہوں بہت، حشر پر نہ ٹال مجھے
٭٭٭
دل نہ مانے گا سمجھائیں گے ہم بہت
جانتے ہیں کہ پچھتائیں گے ہم بہت
ہم کو تنہا ہی رہنے دے اب، مان جا
تیری محفل میں گھبرائیں گے ہم بہت
کل یہ صحرائے جاں راکھ ہو جائے گا
آگ میں اپنی جل جائیں گے ہم بہت
اب جو بچھڑے، نہ دیکھو گی زندہ ہمیں
اب جو ٹوٹے بکھر جائیں گے ہم بہت
کس کی آواز کانوں میں آنے لگی
کون کہتا تھا ’’یاد آئیں گے ہم بہت‘‘
٭٭٭