صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
گلاب موسم گزر گیا
باقی احمد پوری
’اب شام نہیں ڈھلتی‘ مجموعے سے جمع و ترتیب: شیزان اقبال
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
ستمگروں کو یہی بات بھُول جاتی ہے
کہ ایک روز تو خُوں کا حساب دینا ہے
اُسی نے مُہر لگا دی ہے سب کے ہونٹوں پر
وہ اِک سوال کہ جس کا جواب دینا ہے
نظام ہائے کہن آزما کے دیکھ لیے
زمیں کو اور ہی اب اِنقلاب دینا ہے
لہوُ لہوُ ہے ہر اِک یاد کا بدن باقی
گئے دنوں کا اَبد تک حساب دینا ہے
٭٭٭
تیری طرح ملال مجھے بھی نہیں رہا
جا، اب ترا خیال مجھے بھی نہیں رہا
تُو نے بھی موسموں کی پذیرائی چھوڑ دی
اب شوقِ ماہ و سال مجھے بھی نہیں رہا
میرا جواب کیا تھا ، تجھے بھی خبر نہیں
یاد اب ترا سوال، مجھے بھی نہیں رہا
جس بات کا خیال نہ تُو نے کیا کبھی
اُس بات کا خیال مجھے بھی نہیں رہا
توڑا ہے تُو نے جب سے مرے دل کا آئینہ
اندازۂ جمال مجھے بھی نہیں رہا
باقی میں اپنے فن سے بڑا پُر خلوص ہوں
اِس واسطے زوال مجھے بھی نہیں رہا
٭٭٭٭٭٭٭٭