صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
مسئلہ غلامی
ابوالاعلیٰ مودودی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غلاموں اور لونڈیوں سے متعلق چند سوالات
سوال
"اکثر علماء لونڈیوں سے بلا نکاح تمتع کے جواز میں
إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ۔ (المومنون ٦)
سوائے اپنی بیویوں کے یا ان باندیوں کے جو ان کے ہاتھوں کی مملوک ہیں،
بیشک (احکامِ شریعت کے مطابق ان کے پاس جانے سے) ان پر کوئی ملامت نہیں۔
پیش کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں مندرجہ ذیل سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ ان کا جواب کیا ہے؟
الف۔ لونڈیوں سے بلا نکاح تمتع محض شہوت رانی ہے اور اسلام اس کے خلاف ہے۔
وَالْمُحْصَنَاتُ
مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ كِتَابَ اللّهِ
عَلَيْكُمْ وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَلِكُمْ أَن تَبْتَغُواْ
بِأَمْوَالِكُم مُّحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ فَمَا اسْتَمْتَعْتُم
بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً وَلاَ جُنَاحَ
عَلَيْكُمْ فِيمَا تَرَاضَيْتُم بِهِ مِن بَعْدِ الْفَرِيضَةِ إِنَّ
اللّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا۔ (النساء ٢٤)
اور شوہر والی
عورتیں (بھی تم پرحرام ہیں) سوائے ان (کافروں کی قیدی عورتوں) کے جو
تمہاری مِلک میں آجائیں، (ان احکامِ حرمت کو) اللہ نے تم پر فرض کر دیا
ہے، اور ان کے سوا (سب عورتیں) تمہارے لئے حلال کر دی گئی ہیں تاکہ تم
اپنے اموال کے ذریعے طلبِ نکاح کرو پاک دامن رہتے ہوئے نہ کہ شہوت رانی
کرتے ہوئے، پھر ان میں سے جن سے تم نے اس (مال) کے عوض فائدہ اٹھایا ہے
انہیں ان کا مقرر شدہ مَہر ادا کر دو، اور تم پر اس مال کے بارے میں کوئی
گناہ نہیں جس پر تم مَہر مقرر کرنے کے بعد باہم رضا مند ہو جاؤ، بیشک اللہ
خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔
ب۔ اگر ملکیت
کی بناء پر مالک کو حقِ وطی حاصل ہوجاتا ہے تو ایک غلام کی مالکہ جو غیر
شادی شدہ ہو اس کو بھی اپنے غلام سے استفادہ کا موقع حاصل ہونا چاہیے۔
مخلوط نسل کی پیدائش کو روکنے کے لیے وہ مانعات حمل استعمال کرسکتی ہے۔
ج۔
غیر مسلم محارب قومیں اگر گرفتار شدہ مسلمان عورتوں کے ساتھ بھی یہی
سلوک کریں تو عقلاً اس کے خلاف مسلمانوں کو احتجاج کا کیا حق ہے؟
د۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک اور بے لوث زندگی بالخصوص
عالمِ شباب میں خانگی زندگی بہترین مثال ہے۔ یہ کہاں تک صحیح ہے کہ آخری
عمر میں جب کہ متعدد ازواج مطہرات موجود تھیں آپ نے بھی لونڈیوں سے تمتع
کیا؟
ر۔ اگر ملکیت سے حق وطی حاصل ہوتا ہے تو
وَمَن
لَّمْ يَسْتَطِعْ مِنكُمْ طَوْلاً أَن يَنكِحَ الْمُحْصَنَاتِ
الْمُؤْمِنَاتِ فَمِن مِّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن فَتَيَاتِكُمُ
الْمُؤْمِنَاتِ وَاللّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِكُمْ بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ
فَانكِحُوهُنَّ بِإِذْنِ أَهْلِهِنَّ وَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ
بِالْمَعْرُوفِ مُحْصَنَاتٍ غَيْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلاَ مُتَّخِذَاتِ
أَخْدَانٍ فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ
نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ ذَلِكَ لِمَنْ خَشِيَ
الْعَنَتَ مِنْكُمْ وَأَن تَصْبِرُواْ خَيْرٌ لَّكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ
رَّحِيمٌ (النساء ٢٥)
اور تم میں سے جو کوئی (اتنی) استطاعت نہ
رکھتا ہو کہ آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کر سکے تو ان مسلمان کنیزوں سے
نکاح کرلے جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں ہیں، اور اللہ تمہارے ایمان (کی
کیفیت) کو خوب جانتا ہے، تم (سب) ایک دوسرے کی جنس میں سے ہی ہو، پس ان
(کنیزوں) سے ان کے مالکوں کی اجازت کے ساتھ نکاح کرو اور انہیں ان کے مَہر
حسبِ دستور ادا کرو درآنحالیکہ وہ (عفت قائم رکھتے ہوئے) قیدِ نکاح میں
آنے والی ہوں نہ بدکاری کرنے والی ہوں اور نہ درپردہ آشنائی کرنے والی
ہوں، پس جب وہ نکاح کے حصار میں آجائیں پھر اگر بدکاری کی مرتکب ہوں تو ان
پر اس سزا کی آدھی سزا لازم ہے جو آزاد (کنواری) عورتوں کے لئے (مقرر) ہے،
یہ اجازت اس شخص کے لئے ہے جسے تم میں سے گناہ (کے ارتکاب) کا اندیشہ ہو،
اور اگر تم صبر کرو تو (یہ) تمہارے حق میں بہتر ہے، اور اللہ بخشنے والا
مہر بان ہے۔
***