صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


گڑبڑ گھٹالہ

ڈاکٹر سید مظہر عباس رضوی


ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

چُپکے سے

دے دے رشوت کا مال چپکے سے

مجھ کو کردے نہال چپکے سے

ہے ”کرپشن“ کا ”آپشن“ اچھا

اس کو کر ”استمال“ چپکے سے

لبِ لعلیں نہیں ، ہے پان کا عکس

اب تو نظریں نہ ڈال چپکے سے

شور کرکے اُسے کیا ”ڈِس ِمس“

ہوگیا وہ بحال چپکے سے

ممتحن سے جو کرلیا سودا

حل ہوا ہر سوال چپکے سے

کام اپنا کرا کے چھوڑوں گا

مجھ کو ہرگز نہ ٹال چپکے سے

کھا گئے خود تو وہ چکن برگر

ہم کو پکڑا دی دال چپکے سے

دیکھتے ہیں انہیں کنکھیوں سے

پھر گراتے ہیں رال چپکے سے

اب ببانگِ دھل وہ مانگتے ہیں

کب وہ لیتے ہیں مال چپکے سے

حال ہم پوچھتے رہے اُن کا

چل گئے پر وہ چال چپکے سے

ہو نہ جائے خبر زمانے کو

مجھ کو کر فون کال چپکے سے

عیدِ قُرباں پہ اس طرح بھی ہوا

اوڑھ لی ہم نے کھال چپکے سے

لُوٹ کر لے گیا ہمارا دِل

صاحبِ خوش جمال چپکے سے

کچھ پتہ ہی نہیں چلا مظہر

گزرے یوں ماہ و سال چپکے سے


جاب کرنا ہے تو سرکاری نہ کر

جاب کرنا ہے تو سرکاری نہ کر

بے وجہ اپنی گرفتاری نہ کر

پِس نہ جاؤں میں ترے قدموں تلے

جسم اپنا اس قدر بھاری نہ کر

زندگانی ہے گزر ہی جائے گی

زندگی کے خوف کو طاری نہ کر

یہ حسینائیں بہت ہشیار ہیں

بے سبب ان کی طرفداری نہ کر

چار کی رکھی ہے گنجائش کہ تو

خواہ مخواہ ہر در پہ منہ ماری نہ کر

خود تو مے خانے سے ٹلتے ہی نہیں

ہم سے کہتے ہیں کہ مے خواری نہ کر

لوگ کہتے ہیں سفارش گر نہیں

نوکری مت ڈھونڈ اور خواری نہ کر

بے عمل کو عِلم سے کیا فائدہ

صرف مظہر بار بُرداری نہ کر


٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول