صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


گھاؤ

سید نصرت بخاری

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                          ٹیکسٹ فائل

بے جرم مجرم

ٹیلی فون کی مسلسل چنگھاڑ نے اسے بیدار تو کر دیا تھا لیکن وہ بستر پر بے حس و حرکت پڑا اس کے خاموش ہونے کا انتظار کرتا رہا۔آج چھٹی کا دن تھا اور چھٹی والے دن دیر تک سوئے رہنا اس کی عادت بن چکا تھا ٹیلی فون کرنے والا ریسیور رکھنا تو جیسے بھول گیا تھا۔ اس کی مسلسل چیخ و پکار سے تنگ آ کروہ اٹھ بیٹھا اور ریسیور اٹھا کر چیختی چنگھاڑتی گھنٹی کی شہ رگ کاٹ دی۔

’’ہیلو نعمان بول رہا ہوں ‘‘اسے غنودگی نے ابھی تک نہیں چھوڑا تھا۔

’’میں ہوں بیٹا ‘‘۔ٹیلی فون کی دوسری طرف اس کا باپ تھا

’’ابوووو۔۔۔کیا حال ہیں ؟ خیریت ہے؟کافی دنوں سے آپ کا کوئی خط نہیں آیا۔‘‘اس کی پلکوں سے نیند جھڑ گئی

’’بیٹا فون پر تو تم سے باتیں ہوتی ہی رہتی ہیں ‘‘۔

’’ فون تو آپ کرتے ہیں لیکن جو بات خط میں ہے وہ فون میں کہاں۔فون کٹ گیا تو کٹ گیا۔خط ہے جب چاہا اٹھا کر پڑھ لیا اور اس میں آپ کے ہاتھوں کی خوشبو بھی تو ہوتی ہے‘‘

’’بیٹا ہم تو تمھارے ہاتھوں کی مہک کو ترس گئے ہیں۔تم نے بھی تو کوئی خط نہیں لکھا،۔

’’میں بہت زیادہ مصروف تھا۔ کام کی زیادتی خط لکھنے کا موقع ہی نہیں دیتی۔آپ کو معلوم توہے کہ یہاں کی زندگی بہت تیز رفتار ہے۔مشین کی طرح کام کرنا پڑتا ہے۔ ‘‘

’’اس تیز رفتاری میں ہمیں نہ بھول جانا‘‘۔

نہیں نہیں ابو، بھلا میں آپ کو بھول سکتا ہوں ‘‘۔

’’بھئی جو شخص دو دو مہینے فون نہیں کرتا۔اس سے ہر قسم کے سلوک کی توقع کی جا سکتی ہے۔ہم ترستے ہیں تو تمھیں فون کر دیتے ہیں لیکن تم نے۔۔۔۔۔۔۔‘‘۔

’’اچھا اب آپ ناراض تو نہ ہوں نا۔میں وعدہ کرتا ہوں کے آئندہ ہر مہینے فون کیا کروں گا‘‘ ’’اور خط بھی‘‘۔

’’ہاں ہاں خط بھی‘‘

’’وعدہ؟‘‘

بالکل بالکل پکا وعدہ‘‘

’’عرفان بھیا کیسے ہیں ؟آپ ان سے ملنے جیل۔۔۔۔۔۔۔‘‘

’’عرفان رہا ہو گیا ہے بیٹا ،آج تمھیں یہی خوش خبری سنانے کے لئے فون کیا ہے۔

’’کیا۔۔کیا عرفان بھیا رہا ہو گئے؟کب ؟مبارک ہو ،آپ لوگوں کو بہت بہت مبارک ہو۔ اللہ جی تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے۔ بڑی مشکل گھڑی تھی ،گزر گئی۔دن کو چین نہ رات کو آرام۔نہ جانے کیسے کیسے منحوس وسوسے دل میں پیدا ہوتے رہتے تھے۔اس عرصے میں پورا خاندان سولی پر لٹکا رہا ہے۔اس بات کو تو وہی محسوس کر سکتا ہیجو خود ان حالات کا شکار رہ چکا ہو‘‘۔

’’ابو آپ تو رنجیدہ ہو گئے۔یہ تو خوشی کا موقع ہے۔ اللہ کا شکر ادا کریں ، کوئی صدقہ، خیرات کریں ، غریبوں کو کھانا کھلائیں۔بھیا ہمیں دوبارہ ملے ہیں۔اگرچہ زندگی کے قیمتی پانچ سال جیل کی نذر ہو گئے لیکن پھر بھی شکر ہے کہ بچت ہو گئی۔قتل کا کیس تھا،کوئی نیکی کام آ گئی۔کسی پیر فقیر کو دیا دلایا کام آگیا۔‘‘ 

incomplete

٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول