صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
غالب کے اڑیں گے پرزے
محمد خلیل الرحمٰن
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزل
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ کبھی اُدھار ہوتا
ہمیں سودا پورا دیتا، وہ دکان دار ہوتا
ترے باپ نے جو دیکھا ، گئی جان مفت اپنی
نہ تجھے عزیز رکھتے، نہ یہ کار زار ہوتا
لڑے عاشقوں سے تیرے ، یہ ہماری بد نصیبی
ہمیں عشق نے ڈبویا کہیں ایک بار ہوتا
مجھے دوستوں نے لوٹا، مجھے غیر نے کھسوٹا
مجھے کیا برا تھا لُٹنا ، اگر ایک بار ہوتا
تو سبھی کو چھوڑ دیتی، مری جان آ ہی جاتی
مری بات کا تجھے بھی اگر اعتبار ہوتا
کئی ایسے تھے لطیفے جنہیں میں سنا کے اُٹھا
تو کبھی تو مسکراتی ، جو تجھے بھی پیار ہوتا
وہ کسی کی دانتا کِل کِل، وہ ترا حساب غالب
تجھے محتسب سمجھتے جو نہ شیر خوار ہوتا
٭٭٭