صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
گردشِ ایّام
ڈاکٹر سلیم خان
ؔ
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
مسجدِ قرطبہ سے مرکزِ قرطبہ تک۔اقتباس
ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی تباہی کے بعد امریکی حکومت نے یہ اعلان کیا تھا کہ گراؤنڈ زیرو پر لبرٹی (آزادی)ٹاور کو تعمیر کر کے امریکی عظمت کو بحال کیا جائے گا۔ نو سال کا طویل عرصہ گذر گیا لیکن اس آزادی کے ٹاور کا کہیں دور دور تک نام و نشان نہیں پایا جاتا۔ گویا ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ملبے میں امریکی حریت کی لاش کچھ اس طرح دفن ہوئی کہ پھر اسے دوبارہ باہر نکالا نہ جا سکا۔ اس بیچ مسلمانوں نے دبئی میں دنیا کی سب اونچی عمارت برج خلیفہ تعمیر کر کے دکھا دیا کہ تخریب و تعمیر میں کیا فرق ہے ؟
برج خلیفہ سے اونچی عمارت تعمیر کرنے کے منصوبے پر فی الحال سعودی شہزادہ الولید بن طلال کام کر رہا ہے اور امریکہ اقتصادی بحران پر قابو پانے کے لیے چین کے قرض تلے دبا جا رہا جو اس نے قومی بانڈ کی شکل میں خرید رکھے ہیں۔ اب اگر الولید جدہ کے بجائے نیویارک میں کنگڈم ٹاور بنانے کا اعلان کر دے تو کیا ہو گا؟تقریباً ۲۷ بلین ڈالر کے اس پراجکٹ کا امریکی عوام اور سیاستدان استقبال کریں گے یا مخالفت کریں گے ؟ اس سوال کا جواب ویسے تو مثبت ہونا چاہیے لیکن حقیقت میں منفی ہو گا۔ جو لوگ گراؤنڈ زیرو سے قریب محض ۱۰۰ ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والی پندرہ منزلہ قرطبہ مرکز کی اس زور و شور سے مخالفت کر رہے ہیں جو بھلا گراؤنڈ زیرو پر ایک مسلمان کا قبضہ کیوں کر برداشت کر سکتے ہیں ؟
ویسے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جہاں بہت سارے لوگوں نے اور سیاستدانوں نے مرکز قرطبہ کی مخالفت کی وہیں صدر اوبامہ اور نیویارک کے گورنر بلومبرگ نے اس پراجکٹ کو ہری جھنڈی دکھا دی ہے بلکہ کچھ عیسائی حامیوں نے آگے بڑھ کر یہاں تک کہہ دیا کہ اگر لبرٹی ٹاور میں بھی (جو نہ جانے کب تعمیر ہو گا)کچھ منزلیں خرید کر مسلمان اسلامی مرکز قائم کرنا چاہیں تو انہیں اس کی اجازت ہونی چاہئیے۔ مرکزِ قرطبہ کی تعمیر اس بات کا پتہ دیتی ہے کہ امریکی شدت پسند چاہیں نہ چاہیں ایک دن یہ خواب شرمندۂ تعبیر ہو کر رہے گا۔ شاعرِ مشرق علامہ اقبال نے مسجدِ قرطبہ کے قریب دریائے وادالکبیر کے ساحل پر بیٹھ کر ایک خواب دیکھا اور فرمایا ؎
آبِ روانِ کبیر تیرے کنارے کوئی
دیکھ رہا ہے کسی اور زمانے کا خواب
٭٭٭