صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


فیصلہ کن مسئلہ : نبوتِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم

 خرم مراد

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                          ٹیکسٹ فائل

رسول اللہﷺ سے دشمنی کے اسباب

محمد رسول اللہﷺ ، قرآن مجید اور رسالت کے خلاف عیسائیت اور اہلِ مغرب کی اس شدید دشمنی کے اسباب کیا ہیں؟

چند تاریخی، سیاسی اور نفسیاتی اسباب کی طرف ہم اشارہ کر چکے ہیں ۔ ان کی نظر میں، ان پر اسلام کی صورت میں جو تباہ کن آفت نازل ہوئی تھی، اس کی حیرت انگیز قوت و شوکت اور غلبے کا راز رسالت محمدیﷺ پر ایمان اور حضورﷺ کی ذات سے محبت و وابستگی میں مضمر تھا۔ اس سے مقابلے کا راستہ اس کے علاوہ اور کچھ نہ تھا کہ قوت اور زندگی کے اس منبع کو ختم کیا جائے۔ اس کو ختم کرنے کا طریقہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ حضورﷺ کو نعوذ باللہ جھوٹا نبی، قرآن کو آپﷺ کی خود ساختہ تصنیف، اور آپﷺ کے کردار کو غیر معیاری ثابت کیا جائے، خواہ اس جھوٹ کے لیے تہذیب و معقولیت کی ہر حد پھلانگنا پڑے۔

آج یہ بات کھلم کھلا تو نہیں کہی جارہی، لیکن اس کا واضح اعتراف موجود ہے۔ ہفت روزہ اکانومسٹ ، لندن نے لکھا ہے:

دنیا کی قیادت کے لیے مغربی تہذیب کا حریف ایک ہی ہوسکتا ہے: وہ ہے اسلام۔ اس سے مغرب کا تصادم ہوسکتا ہے۔ اس لیے کہ اسلام ایک آئیڈیا ہے، آج کی دنیا میں اپنی نوعیت کا واحد آئیڈیا۔ یہ آئیڈیا انسانی تجربے اور مشاہدے سے ماورا حق کے وجود پر یقین کا مدعی ہے! اس کے نزدیک ، یہ وہ حق ہے جو ۱۴ سو سال پہلے محمد (ﷺ) پر نازل ہوا ، اور قرآن کی صورت میں محفوظ و موجود ہے۔ ایک تہذیب کی قوت اور غلبے کے لیے ایسے الحق پر یقین کی قوت کے برابر کوئی قوت نہیں۔ اسی لیے اہلِ یورپ اسلام اور مسلمانوں سے خائف ہیں۔ انہیں خطرہ ہے کہ ایک نئی سرد جنگ آ رہی ہے، جو غالباً 'سرد' نہ رہے گی۔

اسی لیے آج بھی رسالت محمدیﷺ، مغرب کے حملوں کا سب سے بڑا ہدف ہے۔ جہاں موقع ملے، ذات گرامیﷺ پر بھی گندگی ڈالنے اجتناب نہیں، لیکن اب یہ کام بالعموم مسلمان گھرانوں میں پیدا ہونے والے گنتی کے چند سلمان رشدی [بھارتی نژاد شاتم رسول] اور تسلیمہ نسرین [بنگالی نژاد دریدہ دہن] قسم کے لوگوں کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ اپنا اسلوب بدل گیا ہے۔

اب کچھ لوگ حضورﷺ کو پیغمبر تسلیم کرنے کے دعوے دار ہیں، لیکن تورات کے اسرائیلی انبیاء کی طرح کا پیغمبر۔ کچھ لوگ وحی کی حقیقت اور نوعیت ہی کہ ----مکالمہ ----اور مفاہمت کے نام پر ----بدلنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ کچھ سینٹ پال [م: ۶۴] کی طرح کے "مصلح" کے ورود [از قسم ، مرزا غلام احمد قادیانی۔ م: ۱۹۰۸] کے متمنی ہیں جو اسلامی شریعت سے نجات دے۔

کچھ چاہتے ہیں کہ قرآن کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے: ایک حصہ، عقائد و اخلاق کی تعلیم پر مبنی، اس کو کلام الٰہی مان لیا جائے۔ دوسرا حصہ، زندگی بسر کرنے کے ضوابط پر مشتمل ، ان کو حضورﷺ کی تصنیف قرار دیا جائے، جو قابلِ تغیر و تبدل ہے۔ اسی ذیل میں کچھ 'دُور اندیش' عناصر کسی دینی بحث میں نہیں پڑنا چاہتے، لیکن وہ انسانی حقوق، عورت کے مقام اور جمہوریت کے نام پر وہ چیزی دل و دماغ میں اتار رہے ہیں، اور امت محمدیﷺ کی زندگی اور عمل کو ایسے سانچے میں ڈھال رہے ہیں، جو رسالت پر ایمان اور ناقابل تغیر و تبدل حق پر یقین کو خود بخود بے معنی اور غیر مؤثر کر کے رکھ دے۔

ہفت روزہ اکانومسٹ ، لندن نے صحیح لفظوں میں اعتراف کیا :

" آج رسالت محمدیﷺ پر یقین و ایمان ہی مغربی تہذیب کے لیے واحد حریف اور سب سے بڑا خطرہ ہے، اور یہی ایمان مسلمانوں کے لیے بے پناہ قوت کا سرچشمہ۔"

۱۔ مغربی تہذیب اور جدیدیت (Modernism)کی بنیاد یہ ہے ، کہ انسان اب بالغ ہو چکا ہے۔ کسی ماورائے انسان وجود یا ذریعے سے علم اور راہنمائی لینے کا محتاج نہیں۔ وہ مستغنی ہے، خصوصاً خدا اور وحی جیسے ان ذرائع و تصوّرات سے، جن کو اس نے اپنے عہدِ طفولیت میں اپنے سہارے اور تسلّی کے لیے گھڑ لیا تھا۔ رسالت محمدیﷺ اس کے برعکس، یہ علم اور یقین بخشتی ہے کہ خالق کا وجود حقیقی ہے۔ وہ علوم کا رشتہ بھی اس کے نام سے جوڑتی ہے، زندگی کا بھی۔ وہی خالق حقیقی کھانا بھی کھلاتا ہے، شفا بھی بخشتا ہے، اختیار و قدرت بھی صرف اُس کو حاصل ہے، زندگی بسر کرنے کا صحیح راستہ بھی وہی دکھاتا ہے۔ انسان ہر لحاظ سے اس کا محتاج، فقیر اور غلام و بندہ ہے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول