صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


ایک کھلا خط
نفل عمرے اور حج ادا کرنے والوں کے نام

علیم خان فلکی

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

نیکی یا نفس کو مرغوب عمل ۔۔۔؟

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ !


پہلے اِس واقعہ کو غور سے پڑھ لیں جو مولانا ابو الحسن علی ندوی (رحمۃ اللہ علیہ) نے نقل کیا ہے۔


بشیر بن عبد الحارث (رحمۃ اللہ علیہ) ایک بہت بڑے بزرگ گزرے ہیں۔ اِن کا ایک مرید ، ایک مرتبہ اِن کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا :

’یا مولائی ! میں نے پھر ایک بار حج کا قصد کیا ہے۔ کیا اجازت ہے؟‘

بزرگ نے پوچھا : ’ نیت کیا ہے؟ رضائے الٰہی یا دیدارِ کعبہ و مدینہ یا اظہارِ زہد و تقویٰ ؟‘

مرید نے کچھ لمحے سوچا اور کہا : ’ حضور۔ رضائے الٰہی اور کیا‘۔

بزرگ نے فرمایا :

’کیا میں تمہیں ایک ایسی بات بتاؤں جس پر عمل کر کے حج پر گئے بغیر ایک تو تمہار احج بھی ہو جائے ، دوسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ تمہارا حج قبول بھی کر لے اور تیسرے یہ کہ تمہیں حج کر نے کی خوشی اور اطمینان بھی حاصل ہو جائے ؟‘

مرید نے پوری فرمانبرداری سے کہا : ’حضور ضرور بتائیے‘۔

بزرگ نے فرمایا کہ : ’اگر تم حج پر خرچ ہو نے والی رقم کو ان مسکینوں اور ناداروں میں تقسیم کر دو جو کثرتِ اولاد کی وجہ سے یا قرض یا بیماری یا کسی اور وجہ سے محتاج ہیں یا کسی ایسے شخص کی مدد کردو جو صاحبِ نصاب نہیں لیکن تجارت کر کے صاحب نصاب بن سکتا ہے اور دوسرے لوگوں کے روز گار کا ذریعہ بن سکتا ہے تو اس عمل سے نہ صرف تمہارا نفل حج بھی قبول ہو جائے گا بلکہ اللہ بھی تم سے راضی ہو جائے گا۔ اب بتاؤ کیا چاہتے ہو ؟ ‘

مرید سوچ میں پڑ گیا اور بہت دیر بعد جھجھکتے ہوئے بولا :

’ حضور دراصل طبیعت حج کر نے پر مائل ہے ‘ (یعنی اب موڈ بن چکا ہے)۔

بزرگ نے فرمایا :

’شیطان، انسان کے نفس پر نیکیوں ہی کے بہانے قابو پاتا ہے اور اُس سے وہی اعمال کرواتا ہے جو اُس کے نفس کو مرغوب ہوں‘۔

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول