صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
احساسِ جمال
ڈاکٹر سید صغیر صفیؔ
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
ایسا نہیں کہ تم ہی ہمارے نہیں رہے
ہم لوگ بھی حضور تمہارے نہیں رہے
تنہا کیے عبور سبھی فاصلوں کے دشت
زندہ کبھی کسی کے سہارے نہیں رہے
لڑنا پڑا ہمیں بھی ہر اِک موج سے وہاں
جب اپنی دسترس میں کنارے نہیں رہے
اچھے دِنوں میں ساتھ تھے جو سائے کی طرح
مشکل میں ساتھ وہ بھی ہمارے نہیں رہے
بس اَب تو اُس کی یاد کی قندیل گُل کرو
شب جا چکی فلک پہ ستارے نہیں رہے
جانِ صفیؔ کریدتے ہو راکھ کس لیے
دِل بجھ چکا ہے اَب وہ شرارے نہیں رہے
٭٭٭
بھول میری قبول کی اُس نے
نقد قیمت وصول کی اُس نے
کس کی چاہت تھی اُس کے سینے میں
بات جب با اُصول کی اُس نے
چاہیے اُس کو سب کی ہمدردی
اپنی صورت ملول کی اُس نے
دل نہیں مانتا کسی کی بھی
بحث ساری فضول کی اُس نے
کیسے ہنس کر صفیؔ مری خواہش
اپنے قدموں کی دھول کی اُس نے
٭٭٭