صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
عید میلاد النبی اور علمائے عرب
تحریر: مولانا محمد صدیق ہزاروی ( لاہور)
ترتیب و تلخیص : ڈاکٹر محمد حسین مُشاہد رضوی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقتباس
انسانی فطرت کا تقاضا ہے کہ وہ حصولِ نعمت پر اظہارِ مسرت کرتا اور زوالِ نعمت پر غم گین ہو جاتا ہے چوں کہ یہ دونوں باتیں فطری اور انسانی جبلت و طبیعت کا لازمی جز ہیں، اس لیے ان کے حصول کے لیے کسی ترغیب کی ضرورت نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی رکاوٹ ان سے باز رکھنے میں کارگر ثابت ہوسکتی ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے جن کا احاطہ ناممکن ہے۔ قرآنِ پاک میں ارشادِ خداوندی ہے: ’’ اور اگر تم اللہ تعالیٰ کی نعمتیں شمار کرنے لگو تو انھیں گن نہیں سکتے۔‘‘
لیکن ان تمام نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت بل کہ تمام نعمتوں کی اصل سرکارِ دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم کی تشریف آوری ہے۔ کیوں کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم کی ولادتِ باسعادت سے پورے کرۂ ارض پر ایک انقلاب بپا ہوا۔
گمراہی ہدایت سے بدلی، کفر کی جگہ اسلام آیا، فحاشی و عیاشی کی جگہ اَخلاقِ حسنہ کا دور دورہ ہوا،یتیموں کو والی اور بے سہارا کو سہارا مِلا، عورتوں کی عزت و ناموس کو تحفظ حاصل ہوا، ظلم و تشدد کی جگہ عدل و انصاف کا عَلم بلند ہوا۔ غرض یہ کہ قرآنِ پاک کی زبان میں جہنم کے کنارے پر پہنچی ہوئی انسانیت جنت کی طرف رواں دواں ہوئی اور جہنم میں گرنے سے بچ گئی۔
ایسی عظیم المرتبت شخصیت جن کی آمد سے کائنات میں بہارِ جاوداں آئی ۔ اُن کی ولادتِ باسعادت پرکسے خوشی نہ ہو گی انسان تو درکنار، بے زبان چوپائے بھی باعثِ تخلیقِ کائنات کی آمد پر شاداں و فرحاں ہیں ۔ کیوں کہ رحمۃ للعالمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم نے اپنی چادرِ رحمت کے سایے میں نہ صرف انسانوں کو جگہ دی بل کہ حیوانات اور پرندوں تک کو جگہ دی۔
لہٰذا عید میلاد النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم کی خوشی منانا اور اس پُر مسرت موقع کو عید قرار دینا یقیناً انسانی فطرت کا تقاضا ہے اور تمام سلیم الفطرت انسان عید میلاد النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم کو تمام عیدوں سے بڑھ کر عید قرار دیتے ہیں اور اِسے منانے کے لیے پورے جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان ہمیشہ سے جشنِ عید میلاد النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم مناتے چلے آرہے ہیں ۔
چناں چہ امام احمد بن قسطلانی شارح بخاری بہ زبانِ امام جزری روایت کرتے ہیں :
’’ اہل اسلام حضور پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت کے مہینے میں ہمیشہ سے میلاد کی محفلیں منعقد کرتے چلے آرہے ہیں ۔ خوشی کے ساتھ کھانے پکاتے اور دعوتیں کرتے۔ اِن راتوں میں قسم قسم کے صدقے اور خیرات کرتے اور خوشی و مسرت کا اظہار کرتے ہیں، نیک کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے اور آپ کا میلاد پڑھنے کا خاص اہتمام کرتے رہے ہیں ۔ چناں چہ اللہ تعالیٰ کے فضلِ عمیم اور برکتوں کا ظہور ہوتا ہے اور میلاد شریف کے خواص میں سے آزمایا گیا ہے کہ جس سال میلاد شریف پڑھا جاتا ہے وہ سال مسلمانوں کے لیے حفظ و امان کا سال ہوتا ہے اور میلاد شریف منانے سے دلی مرادیں پوری ہوتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اس شخص پر بہت رحمتیں فرمائے جس نے ولادت کی مبارک راتوں کو خوشی و مسرت کی عیدیں بنا لیا(آمین)۔‘‘
تفسیر روح البیان میں آیت کریمہ : محمد رسول اللّٰہ کے تحت لکھتے ہیں کہ :
’’ ابن حجر الہیتمی فرماتے ہیں کہ بدعتِ حسنہ کے مستحب ہونے پر سب کا اتفاق ہے اور میلاد شریف منانا اور اس میں لوگوں کا جمع ہونا بھی اسی طرح بدعتِ حسنہ ہے۔‘‘
٭٭٭