صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
دعائے صبح کتاب
سید نصیر شاہ
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
دھرتی میں بھی رینگ رہی ہے خون کی اک شریان
پتھر کی رگ رگ میں مچلا اشکوں کا طوفان
چیخ ہوا کی دینے لگی ہے ایک لغت ترتیب
پھولوں کا موضوع سخن ہے شعلوں کی پہچان
دریا دریا طوفانوں نے گیت کئے کمپوز
صحرا صحرا دھول کے بادل بانٹ گئے گلدان
شام کی اجرک ڈھونڈھ کے لائے دھوپ نہائے پیڑ
شام کی رلی اوڑھ کے آیا امبر سا مہمان
تیری خاطر ہی اے میرے بھوک کے مارے بھائی
پیٹ پہ پتھر باندھ کے رویا دو جگ کا سلطان
شاہ نصیر کرے گا اپنی آنکھیں کل نیلام
بستی بستی نگری نگری کر دو یہ اعلان
٭٭٭
غلام وہم و گماں کا نہیں یقیں کا ہوں
زمین میرا ستارہ ہے میں زمیں کا ہوں
وہ اور ہونگے پرستار تخت والوں کے
میں جاں نثار شہ بوریا نشیں کا ہوں
سوادِ روح کے منظر مدنیہ جیسے ہیں
خیال آتا ہے میں بھی یہیں کہیں کا ہوں
سنو کہ ورثے میں بٹتی ہوئی امانت ہوں
میں حرفِ صدق لبِ صادق و امیں کا ہوں
بھٹک رہا ہوں خلا کے سراب زاروں میں
میں کوئی سجدہ عقیدت بھری جبیں کا ہوں
٭٭٭