صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
دن رات
ایوب خاور
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
پہلی رات
اے بے چاند فراقی رات
رگوں میں ٹھہرے سنّاٹے پر
کالی، گاڑھی دلدل کی صورت آخر کیوں جمی ہوئی ہو!
نیند، دریچوں ، دروازوں سے باہر بے کل کھڑی ہوئی ہے
وقت کی کائی بستر کی ہر اک سلوٹ میں پھنسی ہوئی ہے
اُس کے حصے کے تکئے پر
چھپکلی گِر کر مری پڑی ہے
کمرے کی دیواریں ، سانسیں روک کے ساکت کھڑی ہوئی ہیں
فون کے مانیٹر پر پچھلے دن کے بے بس لمحوں کی
اک گہری چپ کھدی ہوئی ہے
میں اپنے پنجر سے باہر
زینے کی ریلنگ سے لگ کر کھڑا ہوا ہوں
میرے جسم کی ہڈی ہڈی کھڑک رہی ہے، جس کی تال پہ
رات کی آہٹ میری روح کو دھُنک رہی ہے
سانس کا آرا
خواب شجر کو کاٹ رہا ہے
دریا پتھر چاٹ رہا ہے
رات کی جوگن
خوشبودار ہَوا کی تال پہ ناچ رہی ہے
ناچتے ناچتے صبح کے ماتھے پر وہ دستک دیتی ہے
فون کی گھنٹی بجتی ہے
میں اپنے پنجر میں واپس آ کر فون اٹھاتا ہوں
اِک آواز
جانی پہچانی آواز
جیسے صدیوں کی خاموشی
میرے کان میں جلدی سے انڈیل کے چپ ہو جاتی ہے
فون کی گہری ٹھنڈی چپ پھر
جانے کب تک
دل میں گھم گھم کرتی ہے
گھم گھم کرتی جاتی ہے
سورج رات کی کالک پھانک کے آخر یوں ڈکراتا ہے
جیسے کوئی سچ کا بھوکا
جانتے بوجھتے جھوٹ کی کائی کھا جاتا ہے
٭٭٭
رگوں میں ٹھہرے سنّاٹے پر
کالی، گاڑھی دلدل کی صورت آخر کیوں جمی ہوئی ہو!
نیند، دریچوں ، دروازوں سے باہر بے کل کھڑی ہوئی ہے
وقت کی کائی بستر کی ہر اک سلوٹ میں پھنسی ہوئی ہے
اُس کے حصے کے تکئے پر
چھپکلی گِر کر مری پڑی ہے
کمرے کی دیواریں ، سانسیں روک کے ساکت کھڑی ہوئی ہیں
فون کے مانیٹر پر پچھلے دن کے بے بس لمحوں کی
اک گہری چپ کھدی ہوئی ہے
میں اپنے پنجر سے باہر
زینے کی ریلنگ سے لگ کر کھڑا ہوا ہوں
میرے جسم کی ہڈی ہڈی کھڑک رہی ہے، جس کی تال پہ
رات کی آہٹ میری روح کو دھُنک رہی ہے
سانس کا آرا
خواب شجر کو کاٹ رہا ہے
دریا پتھر چاٹ رہا ہے
رات کی جوگن
خوشبودار ہَوا کی تال پہ ناچ رہی ہے
ناچتے ناچتے صبح کے ماتھے پر وہ دستک دیتی ہے
فون کی گھنٹی بجتی ہے
میں اپنے پنجر میں واپس آ کر فون اٹھاتا ہوں
اِک آواز
جانی پہچانی آواز
جیسے صدیوں کی خاموشی
میرے کان میں جلدی سے انڈیل کے چپ ہو جاتی ہے
فون کی گہری ٹھنڈی چپ پھر
جانے کب تک
دل میں گھم گھم کرتی ہے
گھم گھم کرتی جاتی ہے
سورج رات کی کالک پھانک کے آخر یوں ڈکراتا ہے
جیسے کوئی سچ کا بھوکا
جانتے بوجھتے جھوٹ کی کائی کھا جاتا ہے
٭٭٭