صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
دھوپ روتی ہے
کاشف حسین غائر
ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
مری آنکھوں کو دھوکا ہو رہا ہے
کہ آئینہ ہی دھندلا ہو رہا ہے
وہی ہم ہیں وہی دنیا وہی دل
وہی جو ہو رہا تھا ہو رہا ہے
نہ آوازیں ہی دل کو چھو رہی ہیں
نہ سناٹا ہی گہرا ہو رہا ہے
نہ یہ آنکھیں ہی پتھر ہو رہی ہیں
نہ یہ آنسو ہی دریا ہو رہا ہے
ہمارے پاؤں زخمی ہو رہے ہیں
چلو ہموار رستہ ہو رہا ہے
مرے تو خواب مٹی ہو رہے ہیں
در و دیوار کو کیا ہو رہا ہے
ہوائیں دکھ بٹاتی پھر رہی ہیں
زمیں کا بوجھ ہلکا ہو رہا ہے
٭٭٭
ترے ساتھ جاؤں گا آخیر تک
در خواب سے شہر تعبیر تک
الگ اپنی دنیا کا قیدی ہوں میں
الجھتی نہیں مجھ سے زنجیر تک
میں سمجھا محبت کو تاخیر سے
کہ آئی مرے کام تاخیر تک
مقدر سے اتنا سجھائی دیا
نہ سوجھی ہمیں کوئی تدبیر تک
ہوا کیا سنے گی یہ رستے کے دکھ
کہ سنتے نہیں ہیں جو رہ گیر تک
سخن ور ہوں ایسا کہ کاشف حسین
سخن مجھ سے کرتی ہے تصویر تک
٭٭٭