صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


ژاک دریدا:حیات و ادبی خدمات

پروفیسر غلام شبیر رانا

ڈاؤن لوڈ کریں 

ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

اقتباس

  پندرہ جولائی 1930کو الجیریا میں جنم لینے والے علم و ادب، تنقید اور لسانیات کے اس یگانہ روزگار دانش ور نے اپنے افکار کی ضیا پاشیوں سے اکناف عالم کا گوشہ گوشہ منور کر دیا۔ پوری دنیا میں اس کی خدمات کا اعتراف کیا گیا اور اس کے نظریات کی ہمہ گیری نے علم و ادب کے تمام شعبوں پر دور رس اثرات مرتب کیے۔ الجیریا میں جنم لینے والے اس یہودی النسل فرانسیسی نقاد اور فلسفی  نے اپنے ذہن و ذکاوت کو بروئے کار لاتے ہوئے نہ صرف افکار تازہ کے وسیلے سے جہان تازہ تک رسائی کے امکانات کو یقینی بنایا بلکہ اپنے انقلابی تصورات سے فکر و نظر کی کایا پلٹ دی۔ عالمی ادب، فلسفہ، فنون لطیفہ اور علوم پر اس کے متنوع افکار کے جو ہمہ گیر اثرات مرتب ہوئے ان کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ یورپ میں ژاک دریدا کی حیات و خدمات اور فلسفیانہ تصورات پر پانچ سو سے زائد مفصل اور جامع تحقیقی مقالات لکھے گئے۔ ریسرچ سکالرز نے چودہ ہزار سے زائد مقالات لکھ کر اس نابغہ روزگار مفکر کے اسلوب کی تفہیم کی سعی کی اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔ 8۔ اکتوبر 2004کو اجل کے ہاتھ میں جو پروانہ تھا اس میں ژاک دریدا کا نام بھی رقم تھا۔ دنیا دائم آباد رہے گی لیکن ایسے فاضل کا افق علم و ادب سے غروب ہونا ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ لسانیات، فلسفہ اور تنقید کے شعبوں پر ژاک دریدا کے افکار کے ہمہ گیر مرتب ہوئے۔ ایسے دانش ور کے حقیقی مقام اور منصب سے آگہی وقت کا اہم ترین تقاضا ہے۔

        ژاک دریدا نے ابتدائی تعلیم ایل بائر (El-Biar)الجیریا سے حاصل کی۔ بعض ناگزیر حالات کے باعث ان کے خاندان 1949میں فرانس منتقل ہونا پڑا۔ یہاں اس نے  1952 میں اپنی سیکنڈری تعلیم کی تکمیل کی۔ یہاں اسے متعدد  دوسرے ماہرین تعلیم کے علاوہ  مشل فوکاں (Michel  Foucault)اور لوئیس التھسر (Louis  Althusser)کی فکر پرور اور بصیر ت افروز رہنمائی نصیب ہوئی۔ ان اساتذہ کے فیضان نظر نے اس نو عمر طالب علم کی قسمت بدل دی۔ ژاک دریدا نے کچھ عرصہ مقامی تعلیمی اداروں میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ اس کی زندگی کا اہم موڑ اس وقت آیا جب اس نے سو ربون(Sorbonne) میں فلسفے کی تدریس شروع کی۔ یہ عرصہ جو کہ بیس سال (1964-1984)پر محیط ہے اس میں اس نے ایکول نارمیل سپیریر(Ecole Normale Superieure)میں یادگار دن گزارے۔ ژاک درید ا کی فقید المثال علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں اسے دنیا کی مختلف جامعات میں اسے توسیعی لیکچرز کے لیے طلب کیا گیا۔ اپنی وفات کے وقت وہ پیرس کے شہرہ آفاق مرکز تحقیق ایکول دس ہاٹس(Ecole des Hautes Etudes)میں تدریسی خدمات پر مامور تھا۔ یہ ایک مسلمہ صداقت ہے کہ ژاک دریدا کے افکار کے جس قدر ہمہ گیر اثرات لسانیات اور ادبیات پر مرتب ہوئے وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ دنیا کا کوئی نقاد اس تنوع اور ہمہ گیری میں اس کا شریک اور سہیم نہیں۔ اگرچہ ژاک دریدا کا تعلق شعبہ فلسفہ سے تھا لیکن اس کے تصورات سے لسانیات اور ادب نے فلسفہ کی نسبت زیادہ گہرے اثرات قبول کیے۔ اس کے ممتاز معاصرین میں لاسین گولڈ مین(Lucein  Goldman)، زیٹن ٹوڈرو(Tzvetann Todorov)، رولاں بارتھ(Roland Barthes)اور جیکوئس لاکاں  (Jacques Lacan)کے نام قابل ذکر ہیں۔

         لسانیات، ادب اور فنون لطیفہ کے تمام شعبوں پر ژاک د دریدا کے انقلابی افکار کے اثرات نمایاں ہیں۔ اس کی درج ذیل تصانیف کی وجہ سے ا س کی شہرت پوری دنیا میں پھیل گئی۔ ان تصانیف کے تراجم پوری دنیا میں کیے گئے اور ان پر تحقیق و تنقید کا ایک غیر مختتم سلسلہ شروع ہو گیا۔

1 . Husserl's geometry                                         1962           

2  . Speech and phenomena                                 1973           

3   .Of Grammatology                                                     1976

4 .Writing and Difference                                               1978

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول