صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


دیر ہو گئی مجھ سے

ڈاکٹر سید صغیر صفیؔ

ڈاؤن لوڈ کریں  

 ورڈ فائل                                                         ٹیکسٹ فائل

غزلیں

گو سخت گیر ہی سہی آسان وہ بھی تھی

آخر کو دل تھا اُس میں بھی، انسان وہ بھی تھی

مَیں بھی وفا کے شہر میں تھا کچھ نیا نیا

گلیوں سے شہرِ عشق کی انجان وہ بھی تھی

مَیں ہی گریز پا نہیں دل کے سفر میں اب

اٹھنے قدم محال تھے، ہلکان وہ بھی تھی

مرجھائے پھول آنکھ میں دیکھے ہیں مَیں نے کچھ

بیتی ہوئی بہار کی پہچان وہ بھی تھی

جس بزم میں چراغ، ہوا اور پھول تھے

اُس بزم میں تو سوختہ سامان وہ بھی تھی

مانا کہ تم بھی شعر کی سچی کتاب ہو

میرے لیے تو سعدؔ کا دیوان وہ بھی تھی

اُس کو مَیں اپنی جان سے بڑھ کر عزیز تھا

جو سچ کہوں صفیؔ تو مری جان وہ بھی تھی

٭٭٭



جب ستائے گی شامِ غم کوئی

یاد آئے گی چشمِ نم کوئی

اک زمانے کو روگ ہے تیرا

تجھ پہ مرتے ہیں ایک ہم کوئی

یاد رکھے گا تو بھی برسوں تک

سہہ گیا تیرے سارے غم کوئی

سوچتا ہوں کہ تیری زلفوں کے

کیسے سلجھائے پیچ و خم کوئی

اپنی منزل کو چھوڑ کر کیسے

دوسروں کا ہے ہم قدم کوئی

کیسے حیران کر گیا سب کو

سامنے آ کے ایک دم کوئی

ہاتھ رکھتی ہیں دل پہ جب خوشیاں

جاگ اُٹھتا ہے پھر سے غم کوئی

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                         ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول