صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
آئیں دیدارِ مصطفی کر لیں
(کیفیۃ الوصول لزیارۃ سیدنا الرسول)
تصنیف : شیخ حسن محمد عبداللہ شدادبن عمرباعمر حضرمی
ترجمہ و ترتیب :محمد اَفروز قادری چریاکوٹی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
مقدمہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد
للّٰہ الذي غمر العباد باللطائف والإنعام وعمر القلوب بالتعلق لحضرۃ صاحب
المقام، وغذی الأرواح بذکرہ المنیف في طول الدوام، حتیٰ انسجمت الأرواح
خیر الانسجام، وأضاء لہا النور التام، وأفضل الصلوٰۃ وأزکی السلام علیٰ
سیدنا محمد خیر الأنام، القائل: من رآني في المنام فقد رآني حقا،
فإن الشیطان لا یتمثل بي۔
اللّٰہم صل وسلم علیٰ ہٰذا النبي العربي الہاشمي الیثربي وعلیٰ آلہ وأصحابہ وأنصارہ وأحبابہ وأتباعہ وأحزابہ، الذین تعلقوا بہ صدقا حتیٰ تلذذوا بلذیذ خطابہ، وسقاہم من شرابہ، وارتووا من میزابہ، وتخلقوا بأخلاقہ، وتأدبوا بآدابہ، واعتکفوا حول أعتابہ، ووقفوا علیٰ فناء بابہ، وتفیؤا تحت ظل رحابہ، والتابعین لہم بإحسان إلی یوم الدین، والحمد للّٰہ رب العٰلمین۔
تحفہ حمد و نعت پیش کرنے کے بعد عرض ہے کہ کتنے ہی خوش بخت ایسے ہیں جو ہمہ وقت مصطفیٰ جانِ رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت و تعلق کا دم بھرتے، اور دیوانہ وار بابِ نبوت کے پھیرے لگاتے رہتے ہیں۔ رحمت الٰہی ایسے لوگوں کا نہ صرف اِستقبال کرتی ہیبلکہ اُن اِقبال مندوں کے لیے پردے بھی اُٹھا دیے جاتے ہیں (اور پھر وہ کھلی آنکھوں دیدارِ یار سے ہمکنار ہوتے ہیں )۔
کچھ عقیدت مندوں نے مجھ سے دیدارِ مصطفیٰ علیہ السلام کی سعادت پانے کے تعلق سے ایک عمدہ کتاب لکھنے کا مطالبہ کیا، تاکہ اُس کی روشنی میں وہ اپنا گوہر مراد حاصل کر لیں۔ دراصل اُن کا گمان ہے کہ میں علم کا بڑا دھنی شخص ہوں، بلکہ کچھ تو یہاں تک سمجھ بیٹھے ہیں کہ میں علم کا سمندر ہوں، حالانکہ میری حقیقت پانی کے بلبلے سے زیادہ نہیں، تاہم کسی کے بارے میں حسن ظن رکھنا اچھی خو ہے، خواہ وہ میری ہی بابت کیوں نہ ہو!۔
(پھر کیا تھا!) میں نے اِس تعلق سے جب اِستخارہ کیا تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس کارِ خیر کے لیے میرا سینہ کھول دیا اور میرے دل میں فرحت کی ایک لہر سی دوڑ گئی۔ چنانچہ ذاتِ خداوندی پر بھروسہ کر کے اِس کام کو کر گزرنے کا میں نے عزم کر لیا، اِس اُمید پر کہ شاید لوگوں کی نیک دعائیں میری دنیا و آخرت کے کام بنا جائیں۔ اور اَجرو ثواب کی توقع محض اللہ جل مجدہ ہی سے رکھی جا سکتی ہے، بے شک وہی بے اِنتہا کرم و عطا کرنے والا ہے۔
تکمیل کتاب اور اپنے مقصد و مراد میں کامیابی عطا ہونے کے بعد میں نے اس کا یہ نام تجویز کیا: ’مغناطیس القبول في الوُصول إلی رؤیۃ سیدنا الرسُول صلی اللّٰہ علیہ وسلم وعلیٰ آلہٖ وصحبہ الفحول‘۔ بس دعا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ میری اِس عاجزانہ کاوِش کو اپنے کریمانہ قبول سے سرفراز فرمائے۔آمین۔
وصلی اللّٰہ علی سیدنا محمد وعلیٰ اٰلہٖ وصحبہٖ وسلم
والحمد للّٰہ رب العالمین۔
۱۲/ربیع الانور ۱۴۰۸ھ
مصنف: حسن محمد عبد اللہ شداد بن عمر باعمر
مترجم: محمد اَفروز قادری چریاکوٹی
٭٭٭