صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


دوڑ

ناول

ممتا کالیا
ہندی سے ترجمہ: اعجاز عبید


ڈاؤن لوڈ کریں 

 ورڈ فائل                                                   ٹیکسٹ فائل

اقتباس

وہ اپنے آفس میں گھسا۔ شائد اس وقت بجلی کی کٹوتی شروع ہو گئی تھی۔ مین ہال میں امرجینسی ٹیوب لائٹ جل رہی تھی۔ وہ اس کے سہارے اپنے کیبن تک آیا۔ اندھیرے میں میز پر رکھے کمپیوٹر کی ایک بد شکل سی سلئیوٹ بن رہی تھی۔ فون، انٹر کام سب بے جان لگ رہے تھے۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے ساری فطرت بے ہوش پڑی ہے۔

بجلی کے رہتے یہ چھوٹا سا کمرہ اس کی سلطنت ہوتا ہے۔ تھوڑی دیر میں آنکھ اندھیرے کی عادی ہوئی تو میز پر پڑا ماؤس بھی نظر آیا۔ وہ بھی بے حرکت تھا۔ پون کو ہنسی آ گئی، نام ہے چوہا پر کوئی شرارت نہیں۔ بجلی کے بنا پلاسٹک کا ننھا سا کھلونا ہے بس۔

"بولو چوہے کچھ تو کرو، چوں چوں ہی صحیح،" اس نے کہا۔ چوہا پھر بھی بیجان پڑا رہا۔

پون کو یکایک اپنا چھوٹا بھائی سگھن یاد آیا۔ رات میں بسکٹوں کی تلاش میں وہ دونوں رسوئی گھر میں جاتے۔ رسوئی میں نالی کے راستے بڑے بڑے چوہے دوڑ لگاتے رہتے۔ انہیں بڑا ڈر لگتا۔ رسوئی کا دروازہ کھول کر بجلی جلاتے ہوئے چھوٹو لگاتار میاؤں میاؤں کی آوازیں منھ سے نکالتا رہتا کہ چوہے یہ سمجھیں کہ رسوئی میں بلی آ پہنچی ہے اور وہ ڈر کر بھاگ جائیں۔ چھوٹو کا جنم بھی ’مارجار یونی‘ کا ہے۔

پون زیادہ دیر ان یادوں میں نہیں رہ پایا۔ ایکا ایک بجلی آ گئی، اندھیرے کے بعد چکا چوند کرتی بجلی کے ساتھ ہی آفس میں جیسے زندگی لوٹ آئی۔

داتار نے ہاٹ پلیٹ پر   کافی کا پانی چڑھا دیا، بابو بھائی زیراکس مشین میں کاغذ لگانے لگے اور شلپا کابرہ اپنی ٹیبل سے اٹھ کر ناچتی ہوئی سی چتریش کی ٹیبل تک گئی۔ "یو نو ہمیں نرولاز کا کانٹریکٹ مل گیا۔"

پون پانڈے کو اس نئے شہر اور اپنی نئی نوکری پر ناز ہو گیا۔ اب دیکھیئے بجلی چار بجے گئی، ٹھیک ساڑھے چار بجے آ گئی۔ پورے شہر کو ٹائم زون میں بانٹ دیا ہے، صرف آدھا گھنٹے کے لئے بجلی گل کی جاتی ہے، پھر اگلے جون میں آدھا گھنٹہ۔ اس طرح کسی بھی علاقے پر زور نہیں پڑتا۔ نہیں تو اس کے پرانے شہر یعنی الہ آباد میں تو یہ عالم تھا کہ اگر بجلی چلی گئی تو تین تین دن تک آنے کے نام نہ لے۔ بجلی جاتے ہی چھوٹو کہتا۔ "بھیا، ٹرانسفارمر دھڑام بولا تھا، ہم نے سنا ہے۔"

امتحان کے دنوں میں ہی شادی بیاہ کا موسم ہوتا۔ جیسے ہی محلے کی بجلی پر زیادہ زور پڑتا، بجلی فیل ہو جاتی۔ پون جھنجھلاتا۔ "ماں، ابھی تین چیپٹر باقی ہیں، کیسے پڑھوں۔" ماں اس کی ٹیبل کے چار کونوں پر چار موم بتیاں لگا دیتی اور بیچ میں رکھ دیتی، اس کی کتاب۔ ایک نئے تجربے کی امنگ میں پون، بجلی جانے پر اور بھی اچھی طرح پڑھائی کر ڈالتا۔پون نے اپنی ٹیبل پر بیٹھے بیٹھے دانت پیسے۔ یہ بےوقوف لڑکی ہمیشہ غلط آدمی سے مخاطب رہتی ہے۔ اسے کیا پتہ کہ چتریش کی چوبیس تاریخ کو نوکری سے چھٹی ہونے والی ہے۔ اس نے دو جمپس مانگے تھے، کمپنی نے اسے جمپ آؤٹ کرنا ہی بہتر سمجھا۔ اس وقت تلواریں دونوں طرف کی تنی ہوئی ہیں۔

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

 ورڈ فائل                                                   ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول