صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
دستور المرکبات
(اصول و قوانین ترکیب ادویہ)
اقبال احمد قاسمی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
تعارف
ترکیب ادویہ اور علم المرکبات کے حوالہ سے یونانیوں نے کئی اہم پیش رفت کیں اور اِس موضوع پر ریسرچ و تحقیق کی ایک اساس فراہم ہوگی۔ اِس نقطۂ نگاہ سے ’’قرابادین‘‘ ’’Grabadiun ‘‘ کی ترتیب و تدوین اُن کا اہم علمی و فنّی کارنامہ ہے۔ اقربادین/قرابادین کا فنّی مفہوم ہے۔ ’’ایک ایسی جامع دستوری کتاب یا دستور جس میں ادویہ مفردہ کو مرکب کرنے کے مختلف اصول و ضوابط سے بحث کی گئی ہو اور اُس کے لئے واضح اصول و قوانین طے کئے گئے ہوں ۔‘‘
یونانیوں نے دواسازی کے تعلق سے اگرچہ بہت سی اشکال ادویہ کی ایجاد کی اور ایک زمانہ تک لوگ اُس سے فیض یاب ہوتے رہے لیکن عرب اطِبّاء نے فنِّ دواسازی اور ترکیب ادویہ کو مزید مستحکم بنایا اور قرابادینوں کی تشکیلِ جدید کی، چنانچہ عربی عہد میں بعض قرابادینوں کو سرکاری حیثیت حاصل ہوئی اور اُس دور کے تمام بیمارستانوں اور سرکاری شفا خانوں میں کسی نہ کسی ’’سرکاری طور پر‘‘ تسلیم شدہ قرابادین کی ہدایات اور اصول کے مطابق ہی مرکبات تیار کئے جاتے رہے۔ قرابادینوں کے ارتقائی مراحل کا جائزہ لینے سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اِس سلسلہ کی مستند ترین قرابادین یوحنّا بن ماسویہ الماردینی متوفی ۸۵۷ء کی ہے جو نویں صدی عیسوی میں تحریر کی گئی۔ مرکبات کے حوالہ سے تصنیف کئے گئے مختلف قرابادینی ذخیروں اور قرابادینی تالیفات و تصنیفات میں چند وقیع قرابادینیں یہ ہیں : شاپور بن سہل (متوفیٰ ۸۶۹ء) کی ’’کتاب الاقرباذین ‘‘،اسحق بن حنین (متوفیٰ ۹۱۱ء) کی’’ کتاب الاقرباذین‘‘ ابو النّصر عطار اسرائیلی کی تصنیف ، منہاج الدکّان فی ترکیب الاعیان، سہلان ابن کیسان (متوفیٰ ۹۹۰ء) کی’’ کتاب المختصر فی الادویۃ المرکبۃ فی اکثر الامراض‘‘، اِس سلسلہ میں اہم مصادر کی حیثیت رکھتی ہیں ۔اِس موضوع پر تصنیف کی جانے والی کتب میں ترتیب نُسُنح کو کئی اعتبار سے ملحوظ رکھا گیا ہے۔مثلاً امراض و علل کے ناموں اور اُن کے عنوانات کے لحاظ سے، اشکال ادویہ کے لحاظ سے، اعضاء انسانی کے مطابق امراض کی تقسیم کے لحاظ سے وغیرہ۔
چنانچہ مختلف عنوانات کے لحاظ سے جو قرابادینات و مصنَّفات ترتیب دئیے گئے ، اُن میں شامل بعض اہم عربی، فارسی و اُردو قرابادینیں درجِ ذیل ہیں :
٭٭٭