صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


داستان سے ناول تک

علی احمد فاطمی

ڈاؤن لوڈ کریں 

 ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

فورٹ ولیم کالج۔ اقتباس

فورٹ ولیم کالج کی بنیاد780 1ء میں مدرسے کی شکل میں قائم ہوئی، جس کی بنیاد گورنر جنرل وارن ہسٹیٹنگز نے ڈالی تھی۔ جس میں زیادہ تر انگریز ملازم اور ہندستانی طلباء فارسی پڑھا کرتے تھے۔ کیونکہ اس عہد میں فارسی کا رواج تھا۔ مدرسے میں پڑھنے والے تمام طلباء فارسی کی تعلیم حاصل کرتے تھے۔ لیکن مغلیہ سلطنت کے زوال کی طرف بڑھتے ہوئے قدم اور انگریزوں کے بڑھتے ہوئے اقتدار نے کچھ اور بھی تقاضے پیش کیے جو اردو کے حق میں تھے۔ یعنی فارسی درباری زبان تھی اور دربار ختم ہو رہا تھا۔ دربار اور زبان کے تنزل نے اردو کے لیے ارتقا کی صورت اختیار کی اور انگریزوں نے شدت سے محسوس کیا کہ اردو تعلیم و تعلم سے مفر نہیں ہے۔ بقول حامد حسن قادری:"مغلیہ سلطنت اور فارسی کا تنزل اور اردو زبان کی ترقی اس سرعت کے ساتھ جاری تھی کہ لارڈ ویلزلی نے انگریزوں کے لیے اردو کی ضرورت کو محسوس کر لیا۔" اور یہی ضرورت ہی فورٹ ولیم کالج کی وجہ قرار پائی۔ دوسری بات جواس سلسلے میں مزید اہم مماثلت رکھتی ہے، وہ یہ کہ انگریزہندستان پر حکومت کرنے کی غرض سے داخل ہوئے۔ لہٰذا وہ جو بھی عملی قدم اٹھاتے ان کے سامنے یہی نقطۂ نظر ہوتا تھا۔ اس سلسلے میں بھی انھوں نے یہ سوچاکہ جب حکومت کرنا ہے تو یہاں کی تمام زبانوں کو ہر حالت میں سیکھنا پڑے گا۔ لہٰذا کمپنی کے تمام حکام کواس بات کا شدت سے احساس ہوا کہ فارسی کے ساتھ ساتھ یہاں کی اور دوسری زبانیں سیکھنا لازمی ہیں۔ لہٰذا ویلزلی نے وقت کے تقاضے کومحسوس کیا اور انگریزوں کوہندستانی تعلیم سیکھنے کے لیے ایک سمجھا بوجھا منصوبہ بنایا۔ اس طرح کالج کے قیام اور استحکام کے سلسلے میں لارڈ ویلزلی نے بہت محنت کی اور پھر اس کی نظر گلکرسٹ پر پڑی۔ جان گلکرسٹ اردو اور فارسی سے خاص دلچسپی رکھتا تھا۔ اس سے قبل اس نے ہندستانی زبانوں کے قواعد پر کئی کتابیں تیار کی تھیں جس کے باعث اس کو خاصی شہرت مل چکی تھی۔ 8؍اگست 1800ء کواس کا باقاعدہ تقرر ہوا۔ گلکرسٹ نے ابتدا میں اس مدرسہ کا نام اورینٹل سیمینری (Oriental Seminary) رکھا اور بہ حیثیت ہندستانی زبان کے معلم کے دل و  جان سے کام کرنے لگا۔ گلکرسٹ کے سایۂ عاطفت میں یہ مدرسہ پروان چڑھنے لگا۔ کورٹ آف ڈائرکٹرس اور ویلزلی وگلکرسٹ کے درمیان نہ جانے کتنی پیچیدہ منزلوں کو طے کرتا ہوا لڑکھڑاتا اور تھپیڑے کھاتا ہوا یہ مدرسہ گلکرسٹ کی زبردست خدمات کی بنا پر ایک دن رنگ لے آیا۔ اور اپنی ڈیڑھ سالہ مدت گزارنے کے بعد ایک عظیم الشان موڑ پر گامزن ہو گیا۔ عتیق صدیقی لکھتے ہیں :

"اس کے ساتھ اور ینٹل سیمینری کی ڈیڑھ سالہ مختصر زندگی کا خاتمہ ہو گیا۔ پھراسی مدرسہ کی بنیادوں پروہ عظیم الشان عمارت تعمیر کی جو ادبی تاریخ میں فورٹ ولیم کالج کے نام سے مشہور ہوئی۔"

10؍ جولائی 1800ء میں اس کالج کابا ضابطہ آغاز ہو گیا۔ٹیپو سلطان کی شکست و شہادت کے چودہ مہینے کے بعد 10؍جولائی 1800ء مطابق 4؍ ساون 1857ء سمبت اور 17؍صفر 1215ھ کو گورنر جنرل مارکوئس آف ویلزلی نے فورٹ ولیم کالج کی باضابطہ داغ بیل ڈالی۔ ا س تاریخ یعنی 10؍جولائی کوگورنر جنرل کی کونسل نے کالج کے آئین و ضوابط کامسودہ منظور کر کے کالج کے قیام کو قانونی شکل دی۔  یہ کالج جو پہلے مدرسے کی شکل میں تھا، اب کالج کی شکل میں تبدیل ہو گیا۔ انگریزوں کے بڑھتے ہوئے اقتدار کی طرف بھرپور اشارہ کرتا ہے۔ کالج کے آئین و ضوابط میں جو بات لکھی گئی وہ اہم ہے:

"خدائے قدوس کے فضل  و کرم سے ہندستان میں برطانیہ عظمیٰ کے سپاہی، فوجی اقتدار کوجومسلسل کامیابی و کامرانی اور جنگوں میں جو پیہم فتح و نصرت نصیب ہوئی، اس کی وجہ سے نیز(برطانیہ عظمیٰ)منصفانہ، دانش مندانہ اور اعتدال پسندانہ پالیسی کی بدولت ہندستانی دکن کے وسیع علاقے برطانیہ عظمیٰ کے تحت اور انگلش ایسٹ انڈیا کے زیر حکومت آ گئے ہیں اور حالات کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط سلطنت قائم ہو گئی ہے، جو متعدد آباد اور زرخیز صوبوں پر مشتمل ہے۔ یہاں مختلف قومیں آباد ہیں۔ جن کے مذہب جن کی زبان نیز جن کے عادات ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ ان سب پر الگ الگ مختلف آئین و ضوابط اور مختلف رسوم کے مطابق اب تک حکومت کی جاتی رہی۔ برطانوی قوم کے مقدمین فرض، ان کے حقیقی مفاد، ان کی عزت اور ان کی حکمت عملی۔ اب تقاضہ یہ ہے کہ ہندستان کی برطانوی سلطنت کے حدود میں عمدہ عمل داری قائم کرنے کے لیے مناسب اقدام قائم کیے جائیں۔" 

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

 ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول