صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
چوڑی ٹوٹ جاتی ہے
منور رانا
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
سیاسی آدمی کی شکل تو پیاری نکلتی ہے
مگر جب گفتگو کرتا ہے چنگاری نکلتی ہے
لبوں پر مسکراہٹ دل میں بیزاری نکلتی ہے
بڑے لوگوں میں ہی اکثر یہ بیماری نکلتی ہے
محبت کو زبردستی تو لادا جا نہیں سکتا
کہیں کھڑکی سے میری جان الماری نکلتی ہے
یہی گھر تھا جہاں مل جل کے سب ایک ساتھ رہتے تھے
یہی گھر ہے الگ بھائی کی افطاری نکلتی ہے
٭٭٭
کسی بھی چہرے کو دیکھو گلال ہوتا ہے
تمہارے شہر میں پتھر بھی لال ہوتا ہے
کبھی کبھی تو مرے گھر میں کچھ نہیں ہوتا
مگر جو ہوتا ہے رزقِ حلال ہوتا ہے
کسی حویلی کے اوپر سے مت گزر چڑیا
یہاں چھتیں نہیں ہوتی ہیں جال ہوتا ہے
میں شہرتوں کی بلندی پہ جا نہیں سکتا
جہاں عروج پہ پہنچو زوال ہوتا ہے
میں اپنے آپ کو سید تو لکھ نہیں سکتا
اذان دینے سے کوئی بلال ہوتا ہے
٭٭٭