صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


وہ چہرے جو گلاب تھے

شبیر نازش

ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

غزلیں

خواب شرمندہ ء تعبیر نہیں ہو سکتا

دل مکمل کبھی تسخیر نہیں ہو سکتا


آج روٹھے ہوئے ساجن نے بلایا ہے مجھے

آج تو کچھ بھی عناں گیر نہیں ہو سکتا


ہو نہ ہو یہ کوئی اپنا ہی کھلا ہے مجھ پر

میرے دشمن کا تو یہ تیر نہیں ہو سکتا


باندھ لے دوست! گرہ میں یہ مرا فرمایا

کچھ بھی کر لے تو، مگر میرؔ نہیں ہو سکتا


کربلا کے لئے مخصوص ہے بس ایک ہی شخص

دوسرا کوئی بھی شبیرؑ نہیں ہو سکتا

٭٭٭



جب اُس نے گفتگو ہی سے تاثیر کھینچ لی

میں نے بھی میل جول میں تاخیر کھینچ لی


پہلے تو میرے ہاتھ میں کشکول دے دیا

پھر یوں کِیا کہ وقت نے تصویر کھینچ لی


میرے گناہ، کیا تری رحمت سے بڑھ گئے؟

پھر کیوں مری دعاؤں سے تاثیر کھینچ لی؟


دل نے ابھی لِیا ہی تھا تازہ ہوا میں سانس

فوراً ہی تُو نے پاؤں کی زنجیر کھینچ لی


اِک اختلافِ رائے پر، اِس درجہ برہمی

کیوں دوست تو نے ہجر کی شمشیر کھینچ لی؟

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول