صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
چراغ رستے میں
تاجدار عادل
ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
دیکھوں تو شہر بھر ہی تماشا دکھائی دے
چیخوں تو پیڑ پات بھی بہرا دکھائی دے
ہر شخص اپنے آپ کو کرتا رہے تلاش
ہر شخص اپنے اپ میں چھپتا دکھائی دے
میں ہی نہیں ہوں اپنی تباہی کی داستاں
وہ بھی اب اپنے آپ سے لڑتا دکھائی دے
کرتا رہا تلاش جو ماں اپنی عمر بھر
مجھ کو ہر اک سڑک پر وہ بچہ دکھائی دے
جھوٹا نہیں ہوں میں بھی محبت کے باب میں
اور وہ بھی اپنے حال میں سچا دکھائی دے
جیسے کسی جزیرے پہ تنہا ہو آدمی
ہر شخص یوں خموش سا کھویا دکھائی دے
٭٭٭
طلسم عشق تھا سب اس کا سات ہونے تک
خیال درد نہ آیا نجات ہونے تک
ملا تھا ہجر کے رستے میں صبح کی مانند
بچھڑ گیا تھا مسافر سے رات ہونے تک
عجیب رنگ بدلتی ہے اس کی نگری بھی
ہر ایک نہر کو دیکھا فرات ہونے تک
وہ اس کمال سے کھیلا تھا عشق کی بازی
میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ہونے تک
ہے استعارہ غزل اس سے بات کرنے کا
یہی وسیلہ ہے اب اس سے بات ہونے تک
میں اس کو بھولنا چاہوں تو کیا کروں عادل
جو مجھ میں زندہ ہے خود میری ذات ہونے تک
٭٭٭