صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
چاندنی کا دریا
رسا چغتائی
جمع و ترتیب: محمد احمد
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزل
کچھ خانماں برباد تو سائے میں کھڑے ہیں
اس دور کے انساں سے تو یہ پیڑ بھلے ہیں
چیونٹی کی طرح رینگتے لمحوں کو نہ دیکھو
اے ہمسفرو! رات ہے اور کوس کڑے ہیں
پتھر ہیں تو رستےسے ہٹا کیوں نہیں دیتے
رہرو ہیں تو کیوں صورتِ دیوار کھڑے ہیں
میں، ہیچ سخن، ہیچ مداں، ہیچ عبارت
کہتا یوں تو کہتے ہیں کہ الفاظ بڑے ہیں
تاریخ بتائے گی کہ ہم اہلِ قلم ہی
آزادیِ انساں کے لیے جنگ لڑے ہیں
٭٭٭