صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


چند نعت گو شعراء

ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

علامہ قمر الزماں اعظمی کی نعت گوئی۔اقتباس

    مفکرِ اسلام علامہ قمر الزماں خاں اعظمی دام ظلہ العالی دنیائے اسلام کے فعال اور متحرک مبلغ و داعی ہیں۔ جنہیں اپنے کردار و عمل، علم و یقین، تدبر و تفکر، تقویٰ و طہارت، سادگی و متانت، تواضع و انکساری، بصیرت و بصارت، حسنِ گفتار اور دل کش و دل آویز طرزِ خطابت کے سبب پوری دنیا میں ہر دل عزیز اور مقبول و محبوب ہستیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔  آپ کی علمی، تبلیغی، اصلاحی خدمات اور ادبی قدر و منزلت سے انکار ممکن نہیں۔ موصوف نے برطانیہ کی سرزمین پر اسلامی تعلیمات کو جس مستحکم انداز میں روشناس کرانے کی سعیِ بلیغ فرمائی ہے اور جس خوب صورتی سے تبلیغِ دین کا کام انجام دے رہے ہیں وہ ہر اعتبار سے لائقِ ستایش اور قابلِ تقلید ہے۔  

    علامہ قمر الزماں اعظمی صاحب کا تعلق ہندوستان کے تاریخی شہر اعظم گڑھ سے ہے ؛ جو علمی و ادبی اعتبار سے بڑا زرخیز ہے یہاں کی مٹی میں یہ خصوصیات رچی بسی ہیں کہ ہر زمانے میں اس دھرتی میں دین و ملت کی قابلِ احترام شخصیات نے جنم لیا ہے۔ علامہ قمر الزماں اعظمی صاحب قبلہ ضلع اعظم گڑھ کے قصبہ خالص پور میں ۲۳؍ مارچ ۱۹۴۶ء کو پیدا ہوئے۔  و الدین نے مکمل اسلامی طرز پر تربیت کا فریضۂ خیر انجام دیا۔ ابتدائی تعلیم کے بعد اعلا تعلیم جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں حاصل کی۔ جلالۃ العلم حضور حافظِ ملت علیہ الرحمہ کی فیض بخش آغوشِ تربیت میں رہ کر علومِ دینیہ کی تکمیل کی۔ شہزادۂ اعلا حضرت حضور مفتیِ اعظم علامہ مصطفی رضا نوریؔ بریلوی علیہ الرحمہ سے شرفِ بیعت حاصل کیا۔ اور فیضانِ عزیزی و نوری کے زیرِ سایا آپ نے اپنا رہِ وارِ فکر تبلیغِ دین، تزکیۂ نفس اور طہارتِ قلبی کی طرف موڑا؛ اپنے مواعظِ حسنہ اور ملفوظاتِ عظیمہ کے ذریعہ پوری دنیا میں آپ بے پناہ مقبول ہیں۔ علامہ قمر الزماں اعظمی صاحب کی ذات گوناگوں خصوصیات کا عطر مجموعہ ہے۔  آپ صاحبِ قلم بھی ہیں اور شعلہ بیان مقرر بھی۔ مفکر و مدبر بھی اور بافیض معلم و ادیب بھی۔ ساتھ ہی ساتھ بلند پایہ شاعر بھی……

    آپ کی شاعری کا مجموعہ ’’خیابانِ مدحت‘‘ کے نام سے مکتبۂ طیبہ، سنی دعوتِ اسلامی ممبئی کے زیراہتمام ۲۰۰۷ء میں طبع ہو کر منصہ شہود پر جلوہ گر ہو چکا ہے۔  اس مجموعۂ کلام میں حمد و مناجات، نعت و سلام اور مناقب و منظومات شامل ہیں۔ ۱۰۴؍ صفحات پر مشتمل یہ مجموعۂ کلام علامہ قمر الزماں اعظمی صاحب کی وارداتِ قلبی کا اظہاریہ ہے۔  اس میں شامل کلام میں شعر کی تینوں خصوصیات سادگی، اصلیت اور جوش بہ درجۂ اتم موجود ہیں۔ جو اس امر پر دلالت کرتی ہیں کہ شاعرِ محترم کی فکر و نظر میں وسعت اور بانکپن ہے،  اور یہ بھی واضح ہو تا ہے کہ علامہ قمر الزماں اعظمی صاحب نے عشقِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے اظہار و بیان کے لیے اپنی شاعری کو محض عقیدت و محبت کا آئینہ دار نہیں بنا یا ہے بل کہ آپ کے کلام میں شعری و فنی محاسن کی تہہ داریت ہے جو کہ بڑی پُر کشش اور دل آویز ہے۔ آپ کے شعروں میں داخلیت کا حسن اور خارجیت کا پھیلا و دونوں موجود ہے۔  لفظیات میں تنوع اور بلا کی گہرائی و گیرائی ہے،  آپ کا سلیقۂ بیان عمدہ اور دل نشین ہے جو قاری کو اپنی گرفت میں لیتا ہوا نظر آتا ہے۔  عقیدت و محبت کے ساتھ شعریت اور فنی محاسن کی سطح پر بھی آپ کے کلام میں ایک سچی اور باکمال شاعری کی جو خوب صورت پرچھائیاں ابھرتی ہیں وہ متاثر کن اور بصیرت نواز ہیں۔ ’’خیابانِ مدحت‘‘ سے چند اشعار نشانِ خاطر فرمائیں   ؎


میں اڑ کے آؤں طوافِ حرمِ ناز کروں

بہ نامِ اذن ملیں مجھ کو با ل و پر آقا


تمہارے حسن کی خیرات مل گئی ورنہ

وجودِ ذرّہ کہاں اور آفتاب کہاں

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔