صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
چاند کہاں ہو تم
خالد نقاشؔ
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
کس قدر کرب ہے میرا جی جانا ہے
جس پہ گزری ہوئی ہو وہی جانا ہے
جب بھی ٹوٹا ستارہ برائے زمیں
منزلِ شوق کی تیرگی جانا ہے
حسن کو تیرے حسنِ ازل سمجھا ہے
ہر سخن کو ترے دائمی جانا ہے
ہم نے تعزیر انعام سمجھی ہے دوست
تیری نسبت کو ہی زندگی جانا ہے
سانحہ ہے کہ ہم نے ترے ہجر میں
ہر گھڑی کو صدی آخری جانا ہے
چارہ گر میرے منصب سے واقف نہیں
ضبطِ نقاش وہ کیا ابھی جانا ہے
٭٭٭
اجنبی، اجنبی پیرہن میں رہے
ہم مسافر کی صورت وطن میں رہے
زندگی اس طرح گزری تیرے بغیر
خالی سنّاٹے ارضِ بدن میں رہے
بعد تیرے کسی سے نبھے کس طرح؟
ریگِ آغوشِ دستِ سخن میں رہے
خامِ رنگِ محن نے بتایا یہ نقص
جھوٹے تھے کاملانِ سخن میں رہے
لاکھ مہکی فضا پھر بھی نقاش ہم
صورتِ دشت و بن ہی گھٹن میں رہے
٭٭٭