صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
چاند خاموش تھا
فرحت عباس شاہ
غزلیں
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
آگ ہو تو جلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
برف کے پگھلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
چاہے کوئی رک جائے، چاہے کوئی رہ جائے
قافلوں کو چلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
چاہے کوئی جیسا بھی ہمسفر ہو صدیوں سے
راستہ بدلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
یہ تو وقت کے بس میں ہے کہ کتنی مہلت دے
ورنہ بخت ڈھلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
موم کا بدن لے کر دھوپ میں نکل آنا
اور پھر پگھلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
سوچ کی زمینوں میں راستے جدا ہوں تو
دور جا نکلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
٭٭٭
پھول بھی ابر بھی مہتاب بھی میرے کب تھے
میرے جو خواب تھے وہ خواب میرے کب تھے
ہاتھ تیرا ہی تھا سب میری رتوں کے پیچھے
باغ جو سبز تھے شاداب تھے میرے کب تھے
میرے سینے کے جو صحرا تھے کہاں تھے میرے
میری آنکھوں کے جو سیلاب تھے میرے کب تھے
کب مرے پاس کتابوں کے سوا بھی کچھ تھا
تاریخ کے کچھ باب تھے میرے کب تھے
میں تو اس پیاس کا وارث ہوں کہ بنجر پن کا
گاؤں کے کھیت جو سیراب تھے میرے کب تھے
٭٭٭