صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


چالاک خرگوش کی واپسی

معراج

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

                               نیا مکان

 یہ ان دنوں کا ذکر ہے جب سب جانور اکٹھے رہا کرتے تھے۔ ایک دن سب نے مل کر نیا مکان بنانے کا فیصلہ کیا۔ ان میں بھیا ریچھ، لومڑ، بھیڑیا سب ہی جانور شامل تھے۔
خرگوش نے سب سے کہہ دیا کہ، "گرمی میں کام کرنے سے مجھے پسینہ آتا ہے، لو لگ جاتی ہے اور آنکھیں دکھنے لگتی ہیں، اس لئے میں کام نہیں کروں گا۔"
وہ چھتری اٹھائے اور چھڑی ہلاتا ہوا کبھی ادھر بھاگا ہوا جاتا کبھی ادھر۔ سب دیکھنے والے یہی کہتے کہ خرگوش سے زیادہ کام کوئی نہیں کرتا۔
اس مکان میں ہر جانور کے لئے علیحدہ کمرا تھا۔ مکان میں بڑا صحن تھا۔ برآمدہ اور بالکنیاں تھیں، غرض مکان اتنا خوبصورت تھا کہ سب نے تعریف کی۔ بھیا خرگوش نے اپنے رہنے کے لئے اوپر کی منزل کا کمرا چنا۔ وہ بازار سے ایک بندوق، دھماکے دار پٹاخے اور لوہے کی بالٹی خرید کر لایا اور سب کی نظروں سے بچا کر اس نے یہ چیزیں اپنے کمرے میں چھپا دیں۔ بالٹی میں صابن کا پانی بھرا اور دروازے کے پیچھے رکھ دی۔
پہلے دن سب لوگ صحن میں بیٹھے چائے پی رہے تھے۔ خرگوش بولا، "آج کل مجھے عجیب سا مرض لاحق ہو گیا ہے۔ جب کھانستا ہوں تو در و دیوار ہلنے لگتے ہیں اور جب تھوکتا ہوں تو پورا کمرہ بھر جاتا ہے۔"
سب جانور ہنسنے لگے۔ لومڑ بولا، "کیا پدی کیا پدی کا شوربہ!"
بھیڑیا بولا، "خرگوش ہمیشہ بے پر کی ہانکتا ہے۔"
خرگوش بولا، "اچھا دوستو، مجھے نیند آ رہی ہے۔ میں اپنے کمرے میں چلتا ہوں۔ شب بخیر!"
خرگوش اپنے کمرے میں چلا گیا۔ باقی جانور گپ شپ میں مصروف رہے۔
کچھ دیر کے بعد خرگوش نے صحن میں جھانک کر آواز لگائی، "مجھے چھینک آ رہی ہے۔ سب لوگ اپنے کان بند کر لیں۔"
سب جانور چلائے، "جتنا جی چاہے چھینکو اور کھانسو۔"
خرگوش نے کہا، "اچھا تو یہ لو۔"
یہ کہہ کر اس نے بندوق داغ دی۔ بندوق کے دھماکے سے سب جانور اچھل پڑے۔
گوہ بولی، "خرگوش کے چھینکنے سے تو بڑے زور کا دھماکہ ہوتا ہے۔"
خرگوش کچھ دیر بعد پھر بولا، "میں کھانسنے لگا ہوں، سب لوگ اپنے کان بند کر لیں۔"
سب جانور ہنسنے لگے۔ ریچھ چلا کر بولا، "تمہیں کوئی منع نہیں کرتا۔ تم شوق سے کھانسو۔"
خرگوش نے کہا، "ہوشیار رہو میں ابھی کھانسنے لگا ہوں۔"
اس کے ساتھ ہی اس نے دھماکے دار گولے فرش پر زور سے مارے۔ اتنے زور کا دھماکہ ہوا کہ در و دیوار ہلنے لگے۔ سب جانور ڈر کے مارے کانپنے لگے۔ کچھ تو دھڑام سے فرش پر گر ہی گئے تھے۔ جب کچھ دیر کے بعد سب نے اپنی بد حواسی پر غلبہ پا یا تو لومڑ بولا، "اگر خرگوش اسی طرح کھانستا رہا تو ہمارا رہنا تو دوبھر ہو جائے گا۔"
گیدڑ نے کہا، "کیا معلوم یہ بیماری ہمیں بھی لگ جائے۔"
اوپر سے خرگوش نے پھر آواز دی، "اگر کوئی شریف آدمی تھوکنا چاہے تو وہ کہاں تھوکے؟"
سب چلائے، "جہاں تمہارا جی چاہے تھوکو۔"
خرگوش بولا، "اچھا تو پھر یہ لو۔ میں تھوکتا ہوں۔" اس کے ساتھ ہی اس نے صابن کے پانی سے بھری ہوئی بالٹی الٹ دی۔ پانی زور دار آواز کے ساتھ سیڑھیوں پر بہنے لگا۔ سب جانوروں کے کان کھڑے ہوئے۔ کچھ تو بد حواسی میں دروازے کی طرف لپکے۔ بھیا ریچھ کھڑکی سے باہر کود گیا۔ لومڑ چمنی میں جا گھسا۔ گوہ اور اودبلاؤ کو اس وقت ہوش آیا جب وہ پانی میں بھیگ گئے۔ وہ دونوں بڑی مشکل سے باہر نکلے۔ خرگوش خوش ہو ہو کر یہ نظارہ دیکھتا رہا اور دیکھ دیکھ کر ہنستا رہا۔
جب گھر خالی ہو گیا تب وہ نیچے اترا۔ اس نے دروازہ بند کیا اور بولا، "میں دنیا میں کسی سے نہیں ڈرتا ہوں۔ وہ مکان خود ہی خالی کر گئے تو اس میں میرا کوئی قصور نہیں۔"
اس نے صحن میں پلنگ بچھایا اور سو گیا، البتہ دوسرے جانور لوٹ کر نہیں آئے۔

 ٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول