صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


چاک ایجادی مری

احمد جاوید

انتخاب: عرفان ستار، اشعر نجمی

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                       ٹیکسٹ فائل

غزلیں

چاک کرتے ہیں گریباں اس فراوانی سے ہم

روز خلعت پاتے ہیں دربار ِ عریانی سے ہم

 

منتخب کرتے ہیں میدانِ شکست اپنے لیے

خاک پر گرتے ہیں لیکن اوجِ سلطانی پہ ہم

 

ہم زمینِ قتل گہ پر چلتے ہیں سینے کے بل

جادۂ شمشیر سر کرتے ہیں پیشانی سے ہم

 

ضعف ہے حد سے زیادہ لیکن اس کے باوجود

زندگی سے ہاتھ اٹھا سکتے ہیں آسانی سے ہم

 

ہاں میاں، دنیا کی چم خم خوب ہے اپنی جگہ

بس ذرا گھبرا گئے ہیں دل کی ویرانی سے ہم

 

کاروبار ِ زندگی سے جی چراتے ہیں سبھی

جیسے درویشی سے تم مثلاً جہاں بانی سے ہم

٭٭٭


محفل ہے اور طرح کی تنہائی اور ہے

اِس شہر کی فضا ہی مرے بھائی اور ہے

 

کیا بانس لے کے ناپنے نکلا ہے دل کو تُو؟

اِس بوند بھر محیط کی گہرائی اور ہے

 

نکلا نہ کوئی چاک مرے پیرہن کے بیچ

اُس ہاتھ کی گرفتِ زلیخائی اور ہے

٭٭٭

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                       ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول