صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
بوڑھے سورج کی چکا چوند
مسعود منور
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
غزل اُس کی طبیعت ہے، ادب ہے سادگی اُس کی
زرِ نخوت سے بڑھ کر قیمتی ہے عاجزی اُس کی
وہ جب تک بولتی ہے اُس کا چہرا رقص کرتا ہے
دھنک کی پینٹنگ سی منفرد ہے دل کشی اُس کی
مئے تسلیم سے لب اُس کے لالہ زار رہتے ہیں
اُسے مخمور رکھتی ہے مسلسل مے کشی اُس کی
عمر خیام کے فکرِ غنی سے جو عبارت ہو
اُسی انداز کی بے ساختہ ہے زندگی اُس کی
ستاروں میں وہ اپنے پیار کے اقرار لکھتی ہے
سما کے نُور محلوں میں ہے افشا عاشقی اُس کی
وہ شرعِ عاشقاں میں دلبری کا استعارہ ہے
بہت مسعود ہے ہر بُت کدے میں کافری اُس کی
٭٭٭
یا خلا کے آئنے میں اپنی صورت دیکھنا
یا کبھی اس آسماں کو بے ضرورت دیکھنا
حسنِ تخلیقِ جہاں کی کیا حسیں تصویر ہے
نطق کے شیشے سے تم رحمٰن سورت دیکھنا
آنکھ کیا دیکھے کہ خود اوجھل ہے اپنے آپ سے
آئینے میں آنکھ کا کینہ، کدورت دیکھنا
شہر کی گلیوں میں افسردہ مکانوں کی جگہ
دور تک پھیلے ہوئے لشکر کے یورت دیکھنا
مل کے بوڑھے جوتشی سے ہجر کی دکان پر
وصل کی شب کے لئے کوئی مہورت دیکھنا
دیکھنا چاہو اگر مسعود کو حوا رخو !
تم کتابوں میں کسی سادھو کی مورت دیکھنا
٭٭٭