صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
فی شرح بسم اللہ
عبد الكريم بن إبراہيم الجيلي
اردو ترجمہ: محمود احمد غزنوی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
مقدّمہ
سب تعریف اللہ کے لئے جو پوشیدہ ہے اپنی کنہِ ذات میں ، مخفی ہے اپنے غیبوں کے مہیب بادل میں ، کامل ہے اپنے اسماء و صفات میں ، جامع ہے اپنی الوہیت کے ساتھ جس میں اس (الوہیت) کے متضاد امور بھی شامل ہیں ، احد ہے اپنی تمام وجوہ میں ، واحد ہے اپنے تمام تعدّدات میں ، محیط ہے اپنے تمام اوصاف کو جن سے اس کاادراک کیا جاتا ہے ، ازلی ہے اپنی اُخریات کے ابد میں ، ابدی ہے اپنی اولیات کے ازل میں ، ظاہر ہے ہر صورت اور معنی میں اپنی علامات اور نشانیوں سے ، ماوراء ہے ان تمام باتوں سے جو عقل و وہم اور حواس و گفتگو میں آتی ہیں ظاہر ہے ، ان تمام باہم ممتاز امور میں بغیر کسی امتیاز کے ، متخلّق ہے تمام اخلاق سے اپنی مخلوقات کی خلق میں ، جلوہ گر ہے عالم کی تمام صورتوں میں بشمول اس کے انسان، حیوانات و نباتات و جمادات کے ، خلوت گزیں ہے اپنی تنزیہہ کے پردوں میں جہاں نہ وصل ہے نہ فصل، نہ ضدّ، نہ ندّ، نہ کیف ہے نہ کم ، اس کی تشبیہہ و تنزیہہ میں نہ جسمانیت ہے ، نہ محدودیت اور نہ ہی تقیید۔ پاک ایسا کہ اس کے اسماء نے اس کی کنہِ ذات کے سمندر میں شناوری کی لیکن اس کی انتہاؤں تک پہنچنے سے پہلے ہی اس کی گہرائیوں میں کھو گئے ، متّصف ہے ہر وصف سے ، موتلف ہے ہر الفت سے ، مجتمع ہے ہر جمع سے ، ممتنع ہے ہر منع سے ، ممتاز ہے ہر امتیاز سے ، مطلق ہے ہر اطلاق سے ، مقیّد ہے ہر تحدید سے ، مقدّس و منزّہ ہے عین اپنی تشبیہات میں ، این و آں سے محصور نہیں اور نہ ہی انکے سامنے ہے ، کوئی آنکھ اس کا ادراک نہیں کر سکتی اور نہ ہی وہ ان سے چھپا ہوا ہے ، خالق ہے خلق کے معنی میں ، رازق ہے رزق کے معنی میں ، ایسا عرض ہے جوہر پر جو اس جوہر کی حقیقت ہو اور ایسا جوہر ہے جسے کوئی عرض عریاں نہیں کر سکتا، تنزّل کیا اس نے ایک مرتبے میں اور اسے خلق کا نام دے دیا تاکہ ایک دوسرے مرتبے کا حکم اس کی حکمت اور تقدیرات کے تقاضوں کے مطابق پورا ہوا۔ اپنی مخلوقات کو معروف طریقوں کے مطابق اپنی پہچان کرانے کے باوجود ہنوز پوشیدہ ہے حقیقتِ کنتُ کنزاً لم اعرف(میں ایک خزانہ تھا جس سے کوئی آشنا نہ تھا) میں ۔ اس نے اسمِ خلق کو اپنی ذات کا محلّ بنایا اور اس سے تجاوز نہ کیا، اور اسمِ حق کو اپنی ذات کا حکم قرار دیا جو تمہیں اس بات (یعنی اس کی ذات کا حکم ہونے ) کے سوا اور کوئی فائدہ نہ دے گا، اور اپنی الوھیت کو ان دونوں (یعنی خلق و حق) کی جمع کا حکم دیا۔ پس تمہارے لئے اللہ سے ماوراء اس کا کوئی غیر نہیں جسکی جانب توجّہ کی جائے ۔ اور یہ سب اس لئے کہ اس کی الوھیت اس کی احدیت کو محیط ہو اور اس کی احدیت کو اس کی الوھیت پر مراتب کی ترتیب میں غلبہ حاصل رہے ۔ پہچان کرائی اس نے ہر موجود کو اس کے اس مرتبے کے مطابق جس مرتبے میں اس کی (اس موجود کی) عین نے ظہور کیا۔ اور اس (موجود) کے حسن و جمال میں اس کو (اللہ کو) کسی نے نہیں پہچانا سوائ ے اس کی (اللہ کی) اپنی ذات کے ، جس نے عالم کون و مکاں کو مزیّن کیا۔
میں حمد کرتا ہوں اس کی ، وہ حمد جو وہ خود اپنے لئے کرتا ہے غیب کے پردوں کی اوٹ سے ، اور اس کی ثناء کرتا ہوں اسی کے جمالِ اکمل کی زباں سے ۔ وہ ویسا ہی ہے جیسی ثنا ء وہ خود اپنے آپ کے لئے کرتا ہے ، کیونکہ میں اس کی ثناء کا شمار نہیں کر سکتا۔ اور میں مد د مانگتا ہوں انکی بارگاہِ اعظم سے جو غیبِ جمع میں پوشیدہ ہیں اور جو نقطہ ہیں حروفِ معجمہ کی ذات کا۔ یعنی سیّدنا محمّد صلّی اللہ علیہ وسلّم جو سردار ہیں عرب و عجم کے ، مرکز ہیں کنہِ حقائق و توحید کے ، جامع ہیں تنزیہہ و تحدید کے دقائق کے ، روشن کرنے والے ہیں جمالِ قدیم و جدید کے ، صورت ہیں کمالِ ذات کی ،ازلی ابدی مکین ہیں باغہائے صفات اور میدانِ الوھیات میں ۔ صلٰوات و سلام ہوں ان پر اور انکی آلِ پاک پر جو ھادی اور مقتداء ہیں ، جو آپ کے جمالِ جہاں آراء سے مزیّن ہیں اور آپکے احوال و مواجید کے خوشہ چین ہیں اور آپکے افعال و اقوال میں آپ ہی کی طرف سے آپ کے قائم مقام ہیں ۔ صلٰوات و سلام، شرف و کرم اور بزرگی نازل ہو آپکے اصحاب ہر، آپکی عترت ہر اور آپ کی ذرّیتِ طیبہ پر۔ آمین۔
*****
٭٭٭٭٭٭٭٭