صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
بکھرے پڑے ہیں خواب
سعد اللہ شاہ
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
تم چشمِ طلسماتِ گہر بار تو کھولو
گل ہائے سحر خیز کی صورت کبھی بولو
اک درد ہے ہونے کا جو سونے نہیں دیتا
اے چشمِ تماشائے جنوں تم بھی تو سو لو
اے صاحبِ وابستگیِ حسنِ بلا خیز !
اب شعلۂ جاں سوزیِ پروانہ پہ رو لو
اے وائے سُبک گامی پئے دشتِ تمنا
دو چار قدم ساتھ ہمارے بھی جو ہو لو
ظلمت کدۂ بخت ہے یا تیرہ شبی ہے
اے صبحِ درخشاں، مرے دامن کو تو دھو لو
چاہت ہے متاعِ سخنِ دیدۂ حیراں
تم میری محبت کو ترازو میں نہ تولو
مہکے گا کوئی خواب بھی آنکھوں میں تمہاری
اے سعدؔ سبھی خارِ مژہ دل میں چبھو لو
تمہارے نام گلِ جانِ رنگ و بو کر کے
ملال رُت میں ہیں دیکھو تو دل لہو کر کے
ہم اپنے آپ سے پہلے ہی مل نہ پائے کبھی
تمہیں بھی ہاتھ سے کھویا ہے آرزو کر کے
محبتوں میں تعصب تو در ہی آتا ہے
ہم آئنہ نہ رہے تم کو روبرو کر کے
سخن طرازیاں چلتی نہیں محبت میں
یقین آیا ہمیں تم سے گفتگو کر کے
یہ کیا ہوا کہ بہاروں نے پھر سے آن لیا
ابھی تو بیٹھے تھے دامن کو ہم رفو کر کے
حصولِ عیشِ تمنا تو اک تماشا ہے
کھلا یہ ہم پہ شب و روز جستجو کر کے
اسے کہو کہ نہیں ہم بھی پھول کی صورت
کہ پھینک دے وہ ہمیں زینتِ گلو کر کے
گل ہائے سحر خیز کی صورت کبھی بولو
اک درد ہے ہونے کا جو سونے نہیں دیتا
اے چشمِ تماشائے جنوں تم بھی تو سو لو
اے صاحبِ وابستگیِ حسنِ بلا خیز !
اب شعلۂ جاں سوزیِ پروانہ پہ رو لو
اے وائے سُبک گامی پئے دشتِ تمنا
دو چار قدم ساتھ ہمارے بھی جو ہو لو
ظلمت کدۂ بخت ہے یا تیرہ شبی ہے
اے صبحِ درخشاں، مرے دامن کو تو دھو لو
چاہت ہے متاعِ سخنِ دیدۂ حیراں
تم میری محبت کو ترازو میں نہ تولو
مہکے گا کوئی خواب بھی آنکھوں میں تمہاری
اے سعدؔ سبھی خارِ مژہ دل میں چبھو لو
تمہارے نام گلِ جانِ رنگ و بو کر کے
ملال رُت میں ہیں دیکھو تو دل لہو کر کے
ہم اپنے آپ سے پہلے ہی مل نہ پائے کبھی
تمہیں بھی ہاتھ سے کھویا ہے آرزو کر کے
محبتوں میں تعصب تو در ہی آتا ہے
ہم آئنہ نہ رہے تم کو روبرو کر کے
سخن طرازیاں چلتی نہیں محبت میں
یقین آیا ہمیں تم سے گفتگو کر کے
یہ کیا ہوا کہ بہاروں نے پھر سے آن لیا
ابھی تو بیٹھے تھے دامن کو ہم رفو کر کے
حصولِ عیشِ تمنا تو اک تماشا ہے
کھلا یہ ہم پہ شب و روز جستجو کر کے
اسے کہو کہ نہیں ہم بھی پھول کی صورت
کہ پھینک دے وہ ہمیں زینتِ گلو کر کے
٭٭٭