صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


مدینہ طیبہ میں بدعت  اللہ تعالیٰ کی لعنت کا موجب

محمد منیر قمر
مراجعہ
شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی 

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

اقتباس

یوں تو"طوافِ وداع" کے ساتھ ہی حج و عمرہ کے تمام مناسک ،فرائض و واجبات پورے ہو جاتے ہیں- ان میں کسی قسم کی کوئی کمی یا نقص باقی نہیں رہ جاتا- مدینہ طیبہ،مسجد نبوی و حجرہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور روضہ شریفہ کی زیارت حج کا حصہ یا رکن تو نہیں مگراس کا یہ مطلب بھی ہرگز نہیں  کہ اس مقدس سفرکے دوران مدینہ طیبہ جانا ہی نہیں چاہئے۔تکمیل حج کے بعد مدینہ طیبہ بھی جائیں کیونکہ یہی وہ شہر ہے جہاں مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے-

 اس میں نماز پڑھنے کی نیت کر کے اور حصول ثواب کی غرض سے شذر حال (سفرکرنا) موسم حج اورغیرموسم حج ہر وقت ہی جائز ہے جیساکہ صحیح بخاری ومسلم اور ابوداؤد میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے" (حصول ثواب کی غرض سے ) صرف تین مسجدوں کی طرف سفرکرکے جانا جائز ہے- مسجد حرام،میری مسجد( یعنی مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم) اورمسجد اقصىٰ"

لہذا مدینہ منورہ کے سفرکا ارادہ کریں تو دل میں نیت مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہی ہونی چاہئے-

جب آپ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں پہنچ جائیں تو پھر حجرہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور روضہ شریفہ کی زیارت بھی مشروع ہے- اس طرح سفرکرنے سے مذکورہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی خلاف ورزی نہ ہو گی اور دیگر شبہات کا ازالہ بھی خود بخود ہو جائے گا-

مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک نماز کا ثواب صحیح بخاری ومسلم کی ایک حدیث کی رو سے عام مساجد میں پڑھی گئی ایک ہزار نماز سے زیادہ ہے چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے" میری اس مسجد میں ایک نماز کا ثواب مسجد حرام کوچھوڑکردوسری تمام مساجد سے ایک ہزار گُنا زیادہ ہے" جبکہ سنن ابن ماجہ کی ایک روایت جو کہ متکلّم فیہ ہے اس میں تو پچاس ہزار نمازوں کے ثواب کا ذکر بھی ہے مگر وہ ضعیف ہونے کی وجہ سے ناقابل استدلال ہے- ویسے صحیح بخاری ومسلم میں مذکور ایک ہزار نماز کا ثواب بھی کیا کم ہے-

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔