صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
بینائی
رفیع الدین راز
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
رہ گزارِ شوق میں کیا دشت و دریا دیکھنا
عشق کا احرام باندھا ہے تو پھر کیا دیکھنا
شوقِ دیدہ زندگی کا استعارہ دیکھنا
دن میں سورج دیکھنا شب میں ستارہ دیکھنا
اس تماشہ گاہ میں کیا ار ہائے روز و شب
یا تماشہ بن کے رہنا یا تماشہ دیکھنا
جاگنے تو دو شعورِ عاشقی کو روح میں
قطرۂ خونِ تمنّا کا تقاضہ دیکھا
کِتنا روشن کس قدر شفّاف ہے اِس کا وجود
طفل ہے یا روشنی کا استعارہ دیکھنا
مانتا ہوں فیل، فرزیں ،اسپ سب نظروں میں ہیں
مات کا باعث نہ بن جائے پیادہ دیکھنا
راز مشکل ہے بہت اِس جگمگاتی بزم میں
سادگی کے ساتھ رہنا خواب سادہ دیکھنا
ابھی تک رو برو سچّا کوئی منظر نہیں آیا
مرا دشمن بھی میرے سامنے کھُل کر نہیں آیا
بھرم تا دیر رکھا ہم نے زنداں کی روایت کا
کہیں بھی گفتگو میں ذکرِ بال و پر نہیں آیا
عبارت ایک اِک چہرے کی روشن ہو گئی لیکن
وہ شیشہ گر ابھی تک آئینہ لے کر نہیں آیا
خدا کا شکر ہے دشمن مرے دشمن صفت نکلے
بشکلِ گل مری جانب کوئی پتھر نہیں آیا
ندامت کا وہ قطرہ باعثِ تّسکینِ جاں ٹھہرا
وہ اِک قطرہ جو میری آنکھ سے باہر نہیں آیا
میانِ گفتگو ترکِ تعلّق کا وہ اک جذبہ
پسِ منظر تو اُبھر اتھاسرِ منظر نہیں آیا
میں اس حرفِ یقیں کو راز کیسے معتبر جانوں
جو مجھ تک خار زارِ و ہم سے بچ کر نہیں آیا
عشق کا احرام باندھا ہے تو پھر کیا دیکھنا
شوقِ دیدہ زندگی کا استعارہ دیکھنا
دن میں سورج دیکھنا شب میں ستارہ دیکھنا
اس تماشہ گاہ میں کیا ار ہائے روز و شب
یا تماشہ بن کے رہنا یا تماشہ دیکھنا
جاگنے تو دو شعورِ عاشقی کو روح میں
قطرۂ خونِ تمنّا کا تقاضہ دیکھا
کِتنا روشن کس قدر شفّاف ہے اِس کا وجود
طفل ہے یا روشنی کا استعارہ دیکھنا
مانتا ہوں فیل، فرزیں ،اسپ سب نظروں میں ہیں
مات کا باعث نہ بن جائے پیادہ دیکھنا
راز مشکل ہے بہت اِس جگمگاتی بزم میں
سادگی کے ساتھ رہنا خواب سادہ دیکھنا
ابھی تک رو برو سچّا کوئی منظر نہیں آیا
مرا دشمن بھی میرے سامنے کھُل کر نہیں آیا
بھرم تا دیر رکھا ہم نے زنداں کی روایت کا
کہیں بھی گفتگو میں ذکرِ بال و پر نہیں آیا
عبارت ایک اِک چہرے کی روشن ہو گئی لیکن
وہ شیشہ گر ابھی تک آئینہ لے کر نہیں آیا
خدا کا شکر ہے دشمن مرے دشمن صفت نکلے
بشکلِ گل مری جانب کوئی پتھر نہیں آیا
ندامت کا وہ قطرہ باعثِ تّسکینِ جاں ٹھہرا
وہ اِک قطرہ جو میری آنکھ سے باہر نہیں آیا
میانِ گفتگو ترکِ تعلّق کا وہ اک جذبہ
پسِ منظر تو اُبھر اتھاسرِ منظر نہیں آیا
میں اس حرفِ یقیں کو راز کیسے معتبر جانوں
جو مجھ تک خار زارِ و ہم سے بچ کر نہیں آیا
٭٭٭