صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
بات کروں گی چڑیوں سے
ریحانہ قمر
ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
سارے وعدوں کو بھُلا سکتی ہوں لیکن چھوڑو
میں تمہیں چھوڑ کے جا سکتی ہوں لیکن چھوڑو
یوں ہی زحمت نہ کرو تُم کہ میں اپنی خاطر
چائے میں زہر ملا سکتی ہوں لیکن چھوڑو
تم جو ہر موڑ پہ کہہ دیتے ہو اللہ حافظ
فیصلہ میں بھی سُنا سکتی ہوں لیکن چھوڑو
وہ پرندہ جو اُڑا ہے میرا پنجرہ لے کر
میں اُسے مار کے لا سکتی ہوں لیکن چھوڑو
تم نے تو بات کہی دل کو دکھانے والی
اس پہ میں شعر سُنا سکتی ہوں لیکن چھوڑو
رائیگاں تم جو ہوئے ہو تو شکایت کیسی
میں تمہیں اور گنوا سکتی ہوں لیکن چھوڑو
شرم آئے گی تمہیں ورنہ تمہاری باتیں
میں تمہیں یاد دلا سکتی ہوں لیکن چھوڑو
٭٭٭
رہینِ کوزہ گری نہیں ہُوں
میں ٹوٹ کر بھی مری نہیں ہُوں
ہے میری چھاؤں تو نیم جیسی
مگر میں خود رَس بھری نہیں ہُوں
مجھے اَمر بیل کھا گئی ہے
میں شاخ ہوں اور ہری نہیں ہُوں
قسم تیری ہولناکیوں کی
زمانے تجھ سے ڈری نہیں ہُوں
ہوا مجھے کیوں بجھانے آئے
منڈیر پر تو دھری نہیں ہُوں
اگر تجھے کچھ ہُوا نہیں ہے
تو دیکھ میں بھی مری نہیں ہُوں
قمرؔ جو الزامِ دوستی تھا
ابھی میں اُس سے بَری نہیں ہوں
٭٭٭