صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


بریلویت

شہیدِ اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

بریلوی عقائد

بریلوی حضرات کے چند امتیازی عقائد ہیں جو انہیں برصغیر میں موجود حنفی فرقوں سے بالعموم جدا کرتے ہیں۔ ان کے اکثر عقائد شیعہ حضرات سے مشابہت رکھتے ہیں۔ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ بریلویت تسنن سے زیادہ تشیع کے قریب ہے، البتہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کون کس سے متاثر ہے؟ ان کے عقائد کو بیان کرنے سے قبل ہم قارئین کے لیے دو باتوں کی وضاحت ضروری سمجھتے ہیں :

(1): وہ مخصوص عقائد جو بریلوی حضرات اختیار کیے ہوئے ہیں اور جن کا وہ برصغیر میں پرچار کر رہے ہیں، وہ بعینہ ان خرافات و تقالید اور توہمات و افسانوی عقائد پر مشتمل ہیں جو مختلف اوقات میں مختلف زمانوں کے صوفیاء ضعیف الاعتقاد اور توہم پرست لوگوں میں منتشر اور رائج تھے۔ ۔ ۔ ۔ جن کا شریعت اسلامیہ سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ وہ یہود و نصاریٰ اور کفار و مشرکین کے ذریعے مسلمانوں میں منتقل ہوئے تھے۔ ائمہ و مجتہدین اسلام ہر دور میں ان باطل عقائد کے خلاف صف آراء اور ان سے نبرد آزما رہے ہیں۔ اسی طرح ان میں بعض عقائد قبل از اسلام دور جاہلیت سے وابستہ ہیں، جن کی تردید قرآن مجید کی آیات اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ارشادات میں موجود ہے۔ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ بعض لوگوں نے ان غیر اسلامی اور دور جاہلیت کے عقائد کو اسلام کے لوازمات اور بنیادی عقائد سمجھ لیا ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو باطل قرار دیا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مثلاً غیراللہ سے استغاثہ و استعان، انبیاء اور رسول علیہم السلام کی بشریت سے انکار، علم غیب اور خدائی اختیارات میں انبیاء و اولیاء کو شریک کرنا، نیز دوسرے عقائد جن کا ہم آگے چل کر ذکر کریں گے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ ان خرافات و شطحات اور الف لیلوی افسانوں کو انہوں نے عقائد کا نام دے دیا ہے۔ اگرچہ یہ خرافات و بدعات، مشرکانہ رسوم و تقالید اور جاہلانہ افکار و عقائد جناب احمد رضا خاں بریلوی اور ان کے معاونین سے قبل بھی موجود تھے، مگر انہوں نے ان ساری باتوں کو منظم شکل دی اور قرآن و حدیث کی معنوی تحریف اور ضعیف و موضوع روایات کی مدد سے انہیں مدلل کرنے کی کوشش کی۔

(2): دوسری بات جس کی ہم یہاں وضاحت کرنا چاہتے ہیں، وہ یہ ہے کہ اس باب میں ہم بریلویت کے انہی عقائد کا ذکر کریں گے جنہیں خود جناب احمد رضا خاں بریلوی اور ان کے مساعدین اور یا پھر اس گروہ کی معتمد شخصیات نے اپنی کتب میں بیان کیا ہے۔ جہاں تک ان حضرات کا تعلق ہے، جو ان میں معتبر اور ثقہ نہیں سمجھے جاتے یا ان کی شخصیت متنازع فیہ ہے، تو باوجود ان کی کثرت تصانیف کے ہم ان سے کوئی چیز نقل نہیں کریں گے، تاکہ ہمارے موقف میں کسی قسم کا ضعف واقع نہ ہو۔


غیر اللہ سے فریاد رسی

بریلوی حضرات اسلام کے عطا کردہ تصور توحید کے برعکس غیر اللہ سے فریاد طلبی کو اپنے عقائد کا حصہ سمجھتے ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے :

اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں حاجت روائی خلق کے لیے خاص فرمایا ہے۔ لوگ گھبرائے ہوئے ان کے پاس اپنی حاجتیں لاتے ہیں۔،، 1

احمد رضا لکھتے ہیں :

"اولیاء سے مدد مانگنا اور انہیں پکارنا اور ان کے ساتھ توسل کرنا امر مشروع و شی مرغوب ہے جس کا انکار نہ کرے گا مگر ہٹ دھرم یا دشمن انصاف!2

مدد مانگنے کے لیے ضروری نہیں کہ صرف زندہ اولیاء کو ہی پکارا جائے، بلکہ ان حضرات کے نزدیک اس سلسلہ میں کوئی تمیز نہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نبی و رسول، ولی و صالح، خواہ زندہ ہو یا فوت شدہ، اسے مدد کے لیے پکارا جا سکتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کیونکہ وہی تمام اختیارات کے مالک، نظام کائنات کی تدبیر کرنے والے اور مشکلات و مصائب سے نجات دینے والے ہیں۔

چنانچہ جناب بریلوی کہتے ہیں :

"انبیاء و مرسلین علیہم السلام، اولیاء،علماء،صالحین سے ان کے وصال کے بعد بھی استعانت و استمداد جائز ہے،

اولیاء بعد انتقال بھی دنیا میں تصرف کرتے ہیں۔ 3"

دوسری جگہ لکھتے ہیں :

"حضور ہی ہر مصیبت میں کام آتے ہیں، حضور علیہ السلام ہی بہتر عطا کرنے والے ہیں، عاجزی و تذلل کے ساتھ حضور کو ندا کرو، حضور ہی ہر بلا سے پناہ ہیں۔ 4"

مزید لکھتے ہیں :

"جبریل علیہ السلام حاجت روا ہیں، پھر حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کو حاجت روا، مشکل کشا، دافع البلاء ماننے میں کس کو تامل ہو سکتا ہے؟ وہ تو جبریل علیہ السلام کے بھی حاجت روا ہیں۔ 5"

صرف حضور کریم صلی اللہ علیہ و سلم ہی نہیں، بلکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی ان خدائی صفات کے حامل ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جناب بریلوی عربی اشعار سے استدلال کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔

تجدہ عونا لّک فی النوائب

بولایتک یا علی یا علی

ناد علیّا مظھر العجائب

کلّ ھمّ و غمّ سینجلی!

ترجمہ:

"پکار علی مرتضی کو کہ مظہر عجائب ہیں تو انہیں مددگار پائے گا مصیبتوں میں، سب پریشانی و غم اب دور ہو جائیں گے، تیری ولایت سے یا علی یا علی!6

شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ علیہ بھی انہی صفات کے ساتھ متصف ہیں۔ بریلوی حضرات کذب و افتراء سے کام لیتے ہوئے آپ کی روایت نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:

"جو کوئی رنج و غم میں مجھ سے مدد مانگے، اس کا رنج و غم دور ہو گا۔ اور جو سختی کے وقت میرا نام لے کر مجھے پکارے، تو وہ شدت رفع ہو گی۔ اور جو کسی حاجت میں رب کی طرف مجھے وسیلہ بنائے، اس کی حاجت پوری ہو گئی۔ 7"

ان کے نزدیک قضائے حاجات کے لیے نماز غوثیہ بھی ہے جس کی ترکیب یہ ہے :

"ہر رکعت میں 11،،11بار سورت اخلاص پڑھے، 11 بار صلوٰۃ وسلام پڑھے، پھر بغداد کی طرف "جانب شمالی" 11قدم چلے، ہر قدم پر میرا نام لے کر اپنی حاجت عرض کرے اور یہ شعر پڑھے

واظلم فی الدنیا وانت نصیری

ایدرکنی ضیم وانت ذخیرتی

" کیا مجھے کوئی تکلیف پہنچ سکتی ہے، جب کہ آپ میرے لیے باعث حوصلہ ہوں؟ اور کیا مجھ پر دنیا میں ظلم ہو سکتا ہے جب کہ آپ میرے مددگار ہیں؟8"

اسے بیان کرنے کے بعد جناب احمد یار گجراتی لکھتے ہیں کہ : معلوم ہوا کہ بزرگوں سے بعد وفات مدد مانگنا جائز اور فائدہ مند ہے۔ "

جناب بریلوی اکثر یہ اشعار پڑھا کرتے تھے

شیئ ا للہ شیخ عبدالقادر

اصرف عنّا الصّروف عبدالقادر

اے بندہ پناہ شیخ عبدالقادر

شیئا للہ شیخ عبدالقادر

رؤفاء رارؤف عبدالقادر

امور اصرف عنّا الصرف عبدالقادر

اے پناہ گاہ بندگان شیخ عبدالقادر

اللہ کے نام پر کچھ عطا کر دیجئے

یاظل الٰہ شیخ عبدالقادر

عطفا عطفا عطوف عبدالقادر

اے ظل الٰہ شیخ عبدالقادر

محتاج و گدائم تو ذوالتّاج و کریم

عطفا عطفا عطوف عبدالقادر

اے آنکہ بدست قست تصرف

اے ظل خدا شیخ عبدالقادر

میں محتاج و گدا ہوں تو سخی و کریم ہے

"اے شفت کرنے والے عبدالقادر مجھ پر شفقت فرمائیے اور میرے ساتھ مہربانی کا سلوک کیجئے۔ تیرے ہاتھ میں تمام اختیارات و تصرفات ہیں میرے مصائب و مشکلات دور کیجئے۔ 9"

اسی طرح وہ لکھتے ہیں :

"اہل دین رامغیث عبدالقادر۔ 10"

جناب بریلوی رقمطراز ہیں :

میں نے جب بھی مدد طلب کی، یا غوث ہی کہا۔ ایک مرتبہ میں نے ایک دوسرے ولی (حضرت محبوب الٰہی) سے مدد مانگنی چاہی، مگر میری زبان سے ان کا نام ہی نہ نکلا۔ بلکہ یا غوث ہی نکلا!11

یعنی اللہ تعالیٰ سے بھی کبھی مدد نہ مانگی۔ "یا اللہ مدد فرما" نہیں، بلکہ ہمیشہ کہتے "یا غوث مدد فرما۔ "

احمد زروق بھی مصائب دور کرنے والے ہیں۔ چنانچہ بریلوی علماء اپنی کتب میں ان سے عربی اشعار نقل کرتے ہیں۔

انا ما سطا جورا الزّمان بنکبتہ

فناد یازروق ات یسرعتہ

انا لمریدی جا مع لشتاتہ

وان کنت فی ضیق و کرب ووحشتہ

ترجمہ:

"میں اپنے مرید کی پراگندگیوں کو جمع کرنے والا ہوں، جب کہ زمانہ کی مصیبتیں اس کو تکلیف دیں۔ اگر تو تنگی یا مصیبت میں پکارے، اے زروق! میں فوراً آؤں گا۔ 12"

اسی طرح ابن علوان بھی ان اختیارات کے مالک ہیں۔ چنانچہ منقول ہے :

جس کسی کی کوئی چیز گم ہو جائے اور وہ چاہے کہ خدا وہ چیز واپس ملا دے، تو کسی اونچی جگہ پر قبلہ کو منہ کر کے کھڑا ہو اور سورہ فاتحہ پڑھ کر اس کا ثواب نبی علیہ السلام کو ہدیہ کرے، پھر سیدی احمد بن علوان کو پکارے اور پھر یہ دعا پڑھے اے میرے آقا احمد بن علوان، اگر آپ نے میری چیز نہ دی تو میں آپ کو دفتر اولیاء سے نکال دوں گا۔ 13"


ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول