صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


باقیاتِ رازؔ

 سرور عالم راز سرور

ابو الفاضل رازؔ چاندپوری کی حیات اور کلام کا طائرانہ جائزہ

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

باقیاتِ رازؔ


راز کی شاعری نہ صرف متنوع اور دلکش ہے، بلکہ منفرد بھی۔ ان کی غزلوں کی لطافتِ بیان، نفاست، سلیۂ اظہار، لہجہ کا رکھ رکھاؤ اور حلاوت دل کے ساز پر مضراب کا کام کرتی ہے۔ ان کی منظومات میں مقصدیت، انتخابِ الفاظ اور زبان و بیان کی صد رنگی نہایت دلکش اور پُر اثر ہے۔ انہوں نے غزلیات ، منظومات و رباعیات میں راہِ عام سے ہٹ کر اپنے منفرد انداز میں دادِ سخن گوئی دی ہے اور ان کی یہ کوشش جذبہ کی صداقت اور اظہارِ خیال کے خلوص کی وجہ سے کہیں بھی مصنوعی نہیں معلوم ہوتی، بلکہ اپنے تاثر اور دلپذیری میں یکتا ہے۔

راز نے گلشنِ اردو کو اپنی شعر گوئی کے ذریعہ بے شمار نہایت خوبصورت پھول دیے ہیں۔ اگر کسی سطح پر دنیائے اردو میں کوئی ایسا پروگرام یا ادارہ ہوتا جو ماض· قریب و بعید کے صاحبِ طرز ادبا و شعراءکو ”دریافت“کر کے دلدادگانِ شعر و ادب کے سامنے پیش کرتا تو نہ معلوم رازؔ (مرحوم) کی طرح اور کتنے شعراءاپنے فن سے اردو کو مالا مال کر جاتے۔ اردو کی زبوں حالی اور اربابِ اردو کی تاریخی بے حسی کے پیشِ نظر ایسی امید حقیقت سے چشم پوشی کے مترادف ہے۔ ممکن ہے کہ آئندہ کبھی کوئی ایسی صورت پیدا ہو جب اہلِ اردو تذکروں کی شکل میں ہی اس کام کے لئے تیار ہو جائیں۔

یہ مختصر مطالعہ اُردو دنیا کو رازؔ چاندپوری سے دوبارہ متعارف کرانے کی ایک چھوٹی سی کوشش ہے۔ رازؔ کی شعرگوئی نہ صرف ان کے دلی جذبات کا پُرخلوص اظہار ہے ،بلکہ ان کی اس عقیدت پر دال بھی ہے جو ان کو اہلِ دل سے تھی۔  

راز اہلِ دل سے اب تک یہ عقیدت ہے مجھے

شعر کے پردے میں حالِ دل کہے جاتا ہوں میں

مایوس نہیں ہوں میں ابھی اہلِ چمن سے

مانا کہ کوئی میرا ہم آواز نہیں ہے

***

انتخاب کلامِ رازؔ

 
سُنے گا دردِ دل کی داستاں کیا
بنے گا کوئی میرا رازداں کیا
کرے گا دشمنی اب آسماں کیا
مٹائے گا مجھے دورِ زماں کیا
لگی ہے آگ دل میں، تشنہ لب ہوں
علاج اس کا ہے اے پیرِ مغاں کیا
حقیقت کھل گئی ہے آرزو کی
میں اب ہوں گا کسی سے بدگماں کیا
زمانہ کم نظر ہے، عیب بیں ہے
نظر والا نہیں کوئی یہاں کیا
یہ عالم اور یہ غفلت، خدارا
نئے سر سے تو ہو گا پھر جواں کیا
میں پروانہ ہوں شمعِ لامکاں کا
بنوں گا گرمئ بزمِ جہاں کیا
میں نغمہ سنجِ حسنِ زندگی ہوں
کوئی ہے رازؔ میرا ہم زباں کیا؟

O

کیا کہا بے نیاز ہے شاید
حسن سرگرم ناز ہے شاید
دل بھی خرّم ہے، روح بھی شاداں
سوزِ پنہاں میں ساز ہے شاید
اور کیا ہو گی وجہِ خاموشی
خوفِ افشائے راز ہے شاید
ایک مدّت سے جادہ پیما ہوں
راہِ الفت دراز ہے شاید
عشق کہتی ہے جس کو ایک دنیا
بادۂ دل گداز ہے شاید
حسن خود بیں ہے، عشق ہے خوددار
یہ بھی ناز و نیاز ہے شاید
پاسِ انفاس اور اس کا خیال
بس یہی تو نماز ہے شاید
شکوۂ جورِ حسن، اے توبہ
مدعی عشق باز ہے شاید
واعظِ شہر اور حق گوئی
اس میں تو کوئی راز ہے شاید
مفتئ· خوش مذاق کا فتویٰ
مے کشی کا جواز ہے شاید
بادۂ عشق اور یہ پرہیز
سخت بدکیش رازؔ ہے شاید


ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول