صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
بابا سائیں کی کہانیاں
شکیل الرّحمن
مرتّب: تنویر احمد
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
آواز اذان کی
’’ کُن!‘‘
’’ہو جا!‘‘
ایک آواز گونجی اور کائنات کی تخلیق ہو گئی!
’’ کُن‘‘ اشارہ ہے حکم حق سبحانہ جل شانہ کی جانب جو روز اوّل میں موجودات کے پیدا ہونے کے وقت ہوا تھا۔
سوچو کیسی طاقت اور کیسی توانائی تھی اس لفظ اور اس آواز میں کہ حکم صادر ہوا اور کائنات خلق ہو گئی!
ظہورِ اسلام کے بعد بچّو، ایک آواز اس طرح گونجی ’’اللہُ اکبر، اللہُ اکبر۔‘‘
یہ آواز حضرتِ بلالؓ کی تھی ’’اللہ عظیم تر ہے، اللہ عظیم تر ہے۔‘‘
پہلی اذان دی تھی حضرت بلالؓ نے۔
اور پھر اس کے بعد یہ آواز بار بار سنائی دینے لگی ہر جانب سنائی دینے لگی۔
اذان کی آواز میں جیسے جادو بھرا ہو، یہ آواز اپنے لفظوں کے ساتھ فوراً اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔ تم ذرا غور سے سنو اذان، تمہیں لگے گا جیسے صرف تمھیں کوئی پیغام نہیں دیا جا رہا ہے بلکہ اذان کے یہ الفاظ اپنی آواز کے سحر کے ساتھ تمھارے اندر بڑی خوشگوار تبدیلی بھی پیدا کر رہے ہیں، تمھارے دِل تک پہنچ رہے ہیں، میرا اعتقاد یہ ہے کہ اگر ہم پانچ وقت کی نماز سے قبل مؤذن کی اذان خاموشی سے سنیں تو دِل کی پاکیزگی میں اضافہ ہونے کا احساس ملتا جائے گا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اذان کے لفظوں اور اس کی آواز سے اللہ کی عظمت اور رحمت اللعالمینؐ کی رحمت اور دونوں سے انسان کے رشتے کے تئیں ایک عجیب خوشگوار بیداری پیدا ہوتی جاتی ہے۔ اذان کے الفاظ اور اس کے لفظوں کا آہنگ--- دونوں خالقِ کائنات کی عبادت کی جانب فطری طور پر راغب کرتے ہیں: اَللّٰہُ اَکْبَر، اَللّٰہُ اَکْبر۔
یہ آواز ساری دُنیا میں ہر لمحہ گونجتی رہتی ہے۔ یہ حیرت انگیز بات ہے، حیرت انگیز بات یوں ہے بچو،کہ اتنی بڑی دُنیا میں کوئی لمحہ اور لمحے سے بھی کم لمحہ ایسا نہیں ہے کہ اللہ عظیم تر ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم اللہ پاک کے رسول ہیں، کی آواز سنائی نہ دے۔ بچو،یہ حیرت میں ڈالنے والی بات بابا سائیں کے اُستاد مولوی منظور صاحب نے سنائی تھی۔
سوچا اللہُ اکبر اللہُ اکبر یا اذان کی حیرت انگیز بات نہیں سناؤں۔
بچو،ذرا دُنیا کا نقشہ نکالو، ایٹلس کو غور سے دیکھو، انڈونیشیا کو دیکھو، کہاں ہے انڈونیشیا اپنی پیاری زمین کے مشرق میں ہے۔ جاوا، سماترا، بوریندہ، سیبل میں جیسے ہی صبح ہوتی ہے فجر کی اذان گونجنے لگتی ہے۔ اللہُ اکبر، اللہُ اکبر۔ انڈونیشیا کے ہزاروں مؤذن ایک ساتھ اذان دینے لگتے ہیں۔ آواز گونجتی ہے اللہ عظیم تر ہے اور حضور کریم صلی اللہ علیہ و سلم اللہ پاک کے رسول ہیں۔ آؤ آؤ فلاح کی راہ پر آؤ۔ پھر اذان کی آوازیں انڈونیشیا کے مغرب سے اُٹھنے لگتی ہیں۔ اللہ اکبر، اللہ اکبر۔ کم و بیش ڈیڑھ گھنٹوں تک اذان کی آواز گونجتی رہتی ہے۔ سبیل میں اذان ختم ہوتے ہی جکارتا میں اذان شروع ہو جاتی ہے۔ انڈونیشیا میں ادھر اذان ختم ہوئی کہ ملیشیا اور برما کی مسجدوں میں اذان کی آواز گونجنے لگی ’’اللہُ اکبر، اللہُ اکبر‘‘ اور جیسے ہی یہاں اذان ختم ہوئی کہ بنگلہ دیش میں فجر کی اذان شروع ہو گئی اور پھر کولکتہ میں، پورے مغربی بنگال میں اور پھر کولکتہ سے سری نگر کشمیر تک، کوئی نصف لمحہ بھی اذان نہیں رُکتی اللہُ اکبر، اللہُ اکبر۔ سنتے جائیے، آواز ممبئی پہنچ جاتی ہے، پورے مہاراشٹر کو مست مست کر دیتی ہے۔ ادھر سری نگر، سیالکوٹ، کوئٹہ، کراچی--- پھر پورے پاکستان میں، افغانستان میں، بغداد میں، پھر مکہ شریف اور مدینہ شریف میں، پھر یمن، عرب امارات میں، کویت میں، مصر میں، شام اور سوڈان میں، ترکی میں، لیبیا میں، پھر تمام افریقی ملکوں میں۔ ان علاقوں اور ملکوں میں فجر کی اذان گونجتی ہی رہتی ہے کہ انڈونیشیا میں ظہر کی اذان شروع ہو جاتی ہے۔ جس وقت انڈونیشیا میں فجر کی اذان شروع ہوتی ہے اُس وقت افریقہ میں عشاء کی اذان کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے--- پھر سلسلہ جاری ہی رہتا ہے ’’اللہُ اکبر، اللہُ اکبر۔
اور لاکھوں کروڑوں لوگ ہر لمحہ اور لمحے سے بھی کم لمحہ میں اذان کی سحر انگیز اذان سنتے رہتے ہیں۔ اذان کے معنی خیز پیارے لفظوں میں کھوئے رہتے ہیں۔
کتنا اچھا ہو بچو،تم سب ہر وقت کی نماز سے قبل اذان کو غور سے سنو اور تخیل میں دُنیا کے پورے نقشے کو رکھ کر یہ سوچو اذان نے پوری دنیا کو اپنے الفاظ اور اپنی آواز کے جادو سے کس طرح باندھ رکھا ہے۔ اللہ کی برتری کا بار بار کس طرح احساس دلایا ہے، اللہ اور انسان کے درمیان کس طرح عظیم تر شخصیت رسول کریم محمد مصطفیؐ نے محبت کے رشتوں کو مضبوط اور مستحکم کیا ہے اور اجتماعی زندگی میں انسان اور انسان کے رشتوں کو استحکام بخشا ہے۔
سبحان اللہ! اذان کا نغمہ کتنا قیمتی ہے، یہ تو انسان کی رُوح کا نغمہ ہے بچو،ایک بار زور سے کہو بچو: ’’اَللّٰہُ اَکْبَر اُللّٰہُ اَکْبَر، اَللّٰہُ اَکْبَراَللّٰہُ اَکْبَر۔
٭٭٭