صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


بکھر جانے سے پہلے

عدیم ہاشمی


ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                 ٹیکسٹ فائل

غزلیں

سرِ صحرا مسافر کو ستارہ یاد رہتا ہے

میں چلتا ہوں مجھے چہرہ تمہارا یاد رہتا ہے


تمہارا ظرف ہے تم کو محبت بھول جا تی ہے

ہمیں تو جس نے ہنس کر بھی پکارا یاد رہتا ہے


محبت اور نفرت اور تلخی اور شیرینی

کسی نے کس طرح کا پھول مارا یاد رہتا ہے


محبت میں جو ڈوبا ہوا سے ساحل سے کیا لینا

کسے اس بحر میں جا کر کنارہ یاد رہتا ہے


بہت لہروں کو پکڑ ا ڈوبنے والے کے ہاتھوں نے

یہی بس ایک دریا کا نظارہ یاد رہتا ہے


صدائیں ایک سی، یکسانیت میں ڈوب جاتی ہیں

ذرا سا مختلف جس نے پکارا یا د رہتا ہے


میں کس تیزی سے زندہ ہوں ،میں یہ تو بھول جاتا ہوں

نہیں آنا ہے دنیا میں دوبارہ یاد رہتا ہے




بس کوئی ایسی کمی سارے سفر میں رہ گئی

جیسے کوئی چیز چلتے وقت گھر میں رہ گئی


کون یہ چلتا ہے میرے ساتھ بے جسم و صدا

چاپ یہ کس کی میری ہر رہگزر میں رہ گئی


گونجتے رہتے ہیں تنہائی میں بھی دیوار و در

کیا صدا اس نے مجھے دی تھی کہ گھر میں رہ گئی


آ رہی ہے اب بھی دروازے سے ان ہاتھوں کی باس

جذب ہو کر جن کی ہر دستک ہی در میں رہ گئی


اور تو موسم گزر کر جا چکا وادی کے پار

بس زرا سی برف ہر سوکھے شجر میں رہ گئی


رات در یا میں پھر اک شعلہ سا چکراتا رہا

پھر کوئی جلتی ہوئی کشتی بھنور میں رہ گئی


رات بھر ہوتا رہا ہے کن خزانوں کا نزول

موتیوں کی سی جھلک ہر برگِ تر میں رہ گئی


لوٹ کر آئے نہ کیوں جاتے ہوئے لمحے عدؔیم

کیا کمی میری صدائے بے اثر میں رہ گئی


دل کھنچا رہتا ہے کیوں اس شہر کی جانب عدیم

جانے کیا شے اس کی گلیوں کے سفر میں رہ گئی

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                 ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول