صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


عزیز احمد کے ناولٹس : تاریخ و تہذیب کی بازیافت

ڈاکٹر حمیرا اشفاق

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

اقتباس

    عزیز احمد کا تاریخی اور تہذیبی شعور ان کے افسانوی اور غیر افسانوی تحریروں میں جا بجا منعکس ہوتا ہے۔  بالخصوص ہند مسلم ثقافت پر ان کی توجہ کا مرکز و محور بنتا ہے۔ ان کی علمی اور ذہنی وسعت انھیں ہندوستان کے ساتھ ساتھ اپنے عہد کی بین الاقوامی صورتِ حا ل کو بھی احاطۂ تحریر میں لانے پر اکساتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی تاریخ پر گہری نظر اور مطالعہ انھیں صدیوں کے تاریخی اور تہذیبی تناظرات کو بھی گرفت میں لاکر کبھی تاریخی ناول نگار اور کبھی اسلامی سکالر کی صورت میں سامنے لاتی ہے۔ عزیز احمد کی غیر افسانوی تحریریں ، ’’نسل اور سلطنت‘‘، 'Studies in Islamic culture in the Indian Environment"(برصغیر میں اسلامی کلچر)، Islamic Modernism in India and Pakistan''، (برصغیر میں اسلامی جدیدیت)، "An Intellectual History of islam in India"، اور "A history of Islamic Sicily" بطور تہذیبی مؤرخ کے انھیں اہم مقام دلاتی ہیں۔ ان کتابوں کے علاوہ بھی تاریخ سے دلچسپی کی بنیاد پر انھوں نے کئی اہم کام کیے جو ان کی کتب اور مقالات کی صورت میں سامنے آئے۔ وسیع علم اور تاریخ سے دلچسپی رکھنے والا سکالر جب تخلیق کا بھی ملکہ رکھتا ہو تو اس کا لا شعور وسعتِ  علمی کی وجہ سے تخیل کے کئی نئے افق وا کرتا ہے۔ جس کی مثالیں عزیز احمد کی افسانوی اور شعری تخلیقات میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ ذیل میں عزیز احمد کی افسانوی تصانیف، یعنی ناول اورناولٹس میں ان کے تصورِ تاریخ و تہذیب کو زمانی ترتیب سے زیرِ بحث لایا جائے گا تاکہ مصنف کے ذہنی سفر کے مراحل کا بھی جائزہ لیا جا سکے۔  

    عزیز احمد کی تحریروں میں تصوراتِ تاریخ و تہذیب ساتھ ساتھ چلتے اور قاری کے دل میں اپنی جگہ بناتے چلے جاتے ہیں۔ زمانی ترتیب کے اعتبار سے دیکھیں تو ان کا ہر افسانوی شہ پارہ تاریخی و تہذیبی تناظر کی کوئی نہ کوئی جہت سامنے لاتا ہے۔ باوجودیکہ عزیز احمد نے ان ناولٹس کو اپنے دورِ جاہلیت کی یادگار قرار دیا، ’ہوس‘ میں اس تہذیبی بنیاد کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا جس میں متوسط مسلمان معاشرے کی قدروں کے ٹوٹنے کی بازگشت سنائی دینے لگی تھی۔ اپنی تمام تر خرابیوں کے باوجود ناول میں ایسا خام مواد موجود ہے جو اس دور کے تہذیبی عناصر کی تخریب و تعمیر کے کام کو آگے بڑھا رہا ہے۔ پردے کی جکڑ بندی، شریف بیبیوں کی ذہنی اور جسمانی گھٹن اور اس سے پیدا ہونے والے نتائج اس دور کے تہذیبی تناظر کو اُجاگر کرتے ہیں۔

    ’’خدنگِ جستہ‘ ‘اور ’’جب آنکھیں آہن پوش ہوئیں ‘ ‘حیات تیمور سے جڑے ہوئے دو تاریخی ناولٹ ہیں جن پر وی۔ یان (V-Yan)اور ہیرلڈلیم کے اثرات واضح طور پر نظر آتے ہیں۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کا خیال ہے ’’یہ افسانے تہذیبی اور روایتی سرمائے کو جدید زمانے سے ہم آہنگ کرنے کا بہترین اظہار ہیں۔ تاریخی شخصیتیں ایک نئے رنگ میں زندہ ہو کر ہمارے شعور کا حصہ بن جاتی ہیں۔ ‘‘ یہ دونوں ناولٹ جو ان کے انتقال کے سات سال بعد مکتبہ میری لائبریری سے ۱۹۸۵ء میں شائع ہوئے، تاریخی ناول نویسی میں اپنا ایک منفرد اور الگ مقام رکھتے ہیں۔

    عزیز احمد کے نزدیک تاریخ ماضی کے واقعات کا کوئی ایسا مجموعہ نہیں کہ جس کا مقصدِ مطالعہ عبرت حاصل کرنا یا صرف عروج و فتوحات کی کہانیاں سن کریا سنا کر اپنے احساس تفاخر کو تسکین دینا تھا۔ وہ تاریخ کے بارے میں ایک مخصوص فلسفیانہ نقطۂ نظر رکھتے تھے۔ بقول محمد حسن عسکری ’’ان (عزیز احمد) کا خیال تھا کہ ماضی حال میں بھی زندہ رہتا ہے صرف افراد کا ماضی نہیں بلکہ تہذیبوں اور نسلوں کا بھی۔ ‘‘ تاریخ کا یہ ایک ایسا گہرا تناظر ہے کہ جس کی موجودگی کی شہادت صرف ان کے تاریخی افسانوں سے ہی نہیں بلکہ ان کے پورے افسانوی ادب سے ملتی ہے۔ ٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔