صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
عذاب رت کے صحیفے
کلیم احسان بٹ
کلیم احسان بٹ کے دو مجموعوں پر مشتمل ایک کتاب
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
یو ں تو پاگل بنتا ہو گا
تیر ا نا م نہ لیتا ہو گا
سارے رستے منزل ہوں گے
ہر منز ل کا رستہ ہو گا
بچھڑا تھا تو میرا تھا
اب وہ جانے کس کا ہو گا
چاہے نہ چاہے اس کی مرضی
اس نے مجھ کو سوچا ہو گا
کون تھا میرا جانِ محفل
کس نے مجھ کو پوچھا ہو گا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
جسے حرف غم نہ سنا سکا ترا غم گسار ہے بھول جا
کوئی منتظر ترے واسطے سرِ راہ گزار ہے بھول جا
مرا نامہ بر بھی عجیب ہے وہ جو کہہ گیا ہے سنو ذرا
جو گزر گیا ہے وہ سانحہ بڑا دل فگار ہے بھول جا
وہی اضطراب دوام ہے وہی روز وعدۂشام ہے
یہ نیا نہیں کوئی سلسلہ ہمیں اعتبار ہے بھول جا
وہی آسماں وہی لوگ ہیں وہیں نشتریں وہی روگ ہیں
وہی دکھ نصیب کے یاد رکھ کوئی راز دار ہے بھول جا
کوئی برگِ ساز خیال ہے نہ ہوائیں نغمہ سرا ہیں اب
کوئی آشیاں جو بکھر گیا سرِ شاخسار ہے بھول جا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کبھی کٹتے ہوئے سر بولتے ہیں
کبھی ٹوٹے ہوئے پر بولتے ہیں
مرے باہر خموشی چھا گئی ہے
مرے اندر کبو تر بولتے ہیں
شجر کوئی ثمر ور تھا یہاں پر
ترے آنگن کے پتھر بولتے ہیں
یہ لب خاموش بھی جادو اثر ہیں
یہ جب بولیں تو منتر بولتے ہیں
ابھی ہم کو ذرا ز نجیر رکھو
ابھی ہم بندہ پرور بولتے ہیں
ہم ایسے سادہ د ل لوگوں سے اکثر
نجانے کیوں بگڑ کر بولتے ہیں
مسافت کا ٹنا آساں نہیں تھا
یہ د نیا بھر کے چکر بولتے ہیں
ہمارے حال پر ہے مہرباں کیوں
جسے سارے ستم گر بولتے ہیں
٭٭٭